لاہور/کراچی(خصوصی رپورٹ)خیبر میل ڈاٸننگ کار میں منظور شدہ برانڈ داسانی کی جگہ ملتے جلتے نام والے غیر معروف ااور جعلی برانڈ کے پانی کی فروخت جاری ہے تفصیلات کے پاکستان ریلوے میں مافیا کامیاب وزیرکو ناکام کرنے کی کو ششیں ہونے لگی پاکستان ریلوے کی ٹرینوں میں” منرل واٹر "کے نام پر جعلی مضر صحت پانی کی فروخت جاری ہے۔خیبر میل کے مسافروں نے مضر صحت پانی کی فروخت پر احتجاج کیا ۔16 جولاٸی 2023 کو پشاور سے کراچی کے لٸے روانہ ہوٸی ۔لاہور کے بعد دوران سفر مسافروں کو اس بات کا احساس ہوا کہ انکو 120 روپے میں داسانی کی جگہ آسانی نام کا مضر صحت پانی بیچا جا رہا ہے۔مسافروں کی اطلاع کے باوجود آسانی نامی پانی کی بوتلیں فروخت کی جاتی رہیں۔یہ معاملہ ریلوے کی ڈاٸننگ کار کے مینیجر تک لے جایا گیا ۔ڈاٸننگ کار کے مینیجر کے مطابق سرکاری طے کردہ ریٹ میں اصل پانی کی قیمت ریلوے کی مقرر کردہ قیمتوں سے مختلف ہے اور 120 روپے میں وہ یہی پانی عوام کو دے سکتے ہیں۔پاکستان ریلوے کے ذرائع مطابق بازار میں داسانی کی ایک ڈیرھ لٹر پانی کی بوتل 90 روپے میں دستیاب ہے۔ پاکستان
ریلوے کے مقرر کردہ نرخ 110 روپے بازار سے 20 روپے زیادہ ہے۔ڈاٸننگ کار کا اسٹاف فی بوتل 10 روپے سروس چارجز وصول کرتا ہے۔
30 روپے مارکیث سے اوپر وصول کرنے کے باوجود ایسی کونسی مجبوری ہے کہ ڈاٸننگ کار کا اسٹاف داسانی کی اصل بوتل فروخت کرنے سے قاصر ہے,یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ جعلی برانڈ کی پانی کی بارہ بوتلوں کا کارٹن 400 سے 450 میں دستیاب ہے جس کے حساب سے ایک بوتل اوسط 38 روپے کی پڑتی ہے۔گویا فی بوتل ڈاٸننگ کار کا اسٹاف 82 روپے کماتا ہے۔ٹرین اسٹاف کے مطابق خیبر میل میں 950 مسافروں کی گنجاٸش ہے جبکہ اس وقت ٹرین میں 1500 سے زاٸد مسافر سفر کر رہے ہیں۔جعلی برانڈز کا پانی انسانی صحت اور خصوصأ بچوں اور بزرگوں کو ہیپاٹاٸٹس جیسے امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔اس حوالے سے ریلوے گارڈ کے پاس کمپلین رجسٹر میں بھی شکایت درج کروا دی گٸی ہے۔مسافروں کا وزارت ریلوے اور اعلی حکام سے کنٹریکٹر اور ڈاٸننگ کار اسٹاف کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ اور ریلویز میں کوالٹی چیکنگ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے واقعہ کی ویڈیو اور کمپلین کی کاپی ساتھ موجود ہے