اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہا ہے کہ اگر چیئرمین نیپرا ریکارڈ نہیں دینا چاہتے تو استعفیٰ دیں،چوہدراہٹ نہیں چلے گی۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کابینہ ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔چیئرمین نور عالم خان نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ پاور ڈویژن نے 90 ارب روپے کی ریکوری کی ہے، 161 ارب روپے باقی ہیں، اس معاملے پر ہم پاور ڈویژن اور آڈٹ کو سراہتے ہیں۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ اوگرا، نیپرا اور فریکونسی الوکیشن بورڈ ہمیں ریکارڈ فراہم نہیں کر رہے۔چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ آڈٹ ٹیمیں باقاعدگی سے آڈٹ کرنے آتی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی ہدایت کی کہ آپ آڈیٹر جنرل کو ریکارڈ دینے کے پابند ہیں، سب نے آڈٹ کرانا ہے، اگلے منگل تک تمام آڈٹ ریکارڈ فراہم کریں، بل پاس ہوا ہے، اب 2 اداروں سے تنخواہ نہیں لیں گے۔چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ نیپرا کا تو آڈٹ مکمل ہو چکا ہے جس پر نور عالم خان نے انہیں ہدایت کی نیپرا کا ریکارڈ بھی فراہم کیا جائے، آئین کے تحت ہر سرکاری ادارہ آڈٹ کرانے کا پابند ہے۔کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے سوال کیا کہ نیپرا نے عدالت میں کس کے خلاف حکم امتناع لیا ہے؟ آپ نے کس کے خلاف کیس کیا ہے؟۔چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ یہاں کوئی بھی سی پیک مخالف نہیں ہے، نیپرا ہائی کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیپرا نے پی اے سی کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے، اگر چیئرمین نیپرا ریکارڈ نہیں دینا چاہتے تو استعفیٰ دیں، چوہدراہٹ اپنے گھر میں چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے کہیں گے کہ ان کی پوسٹ پر دوبارہ اشتہار دیا جائے۔