اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عالمی برادری بالخصوص انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی مشینری کو مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق اور سنگین اِنسانی صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کو یقینی بنانا چاہیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق صدر مملکت نے 13 جولائی کو منائے جانیوالے یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ 92ویں یومِ شہدائے کشمیر پر ان 22 کشمیری شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے 1931ء میں ڈوگرہ فورسز کی اندھا دھند فائرنگ کا سامنا کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔انہوں نے کہاکہ اس افسوسناک دن پر پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ 1931ء کے شہداء کی قربانیوں کو یاد کرتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ امر باعث افسوس ہے کہ کشمیری آج بھی بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ آج بھی 9 لاکھ سے زائد قابض بھارتی افواج جموں کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے کشمیری عوام کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کشمیری عوام سے ان کی منفرد شناخت چھیننے اور اُنہیں اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی ایک اور کوشش تھی۔ان اقدامات کے بعد کشمیریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہوئے بھارت نے یومِ شہدائے کشمیر پر علاقائی عام تعطیل ختم کر دی جو 1948ء سے ہر سال منائی جاتی تھی۔ اُنہوں نے کہا کہ آج ہم 1931ء کے ہیروز کے ساتھ ساتھ تمام بے گناہ کشمیریوں کی انمول قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس منصفانہ جدوجہد میں اپنی جانیں نچھاور کیں۔ ہم ایک بار پھر بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں کشمیر میں جاری جبر کو فوری طور پر روکے۔انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیاں بند کی جائیں ، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے ، فوجی محاصرہ ختم کیا جائے ، مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوششیں بند کی جائیں ، اور کشمیری عوام کو اپنے جائز حق خودارادیت کا استعمال کرنے دیا جائے۔