کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعا م میمن نے کہا ہے کہ کراچی پریس کلب کی ایل ڈی اے اور ایم ڈی اے کی ہاؤسنگ اسکیم کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک کوارڈینیشن کمیٹی بنا رہے ہیں جو ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی صحافی کالونیوں نے مسائل حل کرے گی، کمیٹی میں سیکریٹری انفارمیشن ،ڈی جی ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے اور کراچی پریس کلب کے صدر اور سیکریٹری شامل ہوں گے، پیپلز پارٹی کی حکومت چاہتی ہے کہ کراچی پریس کلب کے اراکین کے پلاٹس پر جلد از جلد آباد کاری شروع ہوجائے، کراچی پریس کلب کے700نئے ممبران کے پلاٹس کے لیے سمری متعلقہ محکموں میں موجود ہے اس پر وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ صاحب کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں،بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری نے ہمیشہ صحافیوں کے حقوق کے لیے بات کی ہے ۔ہم نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے قوانین بنائے جو آج تک کسی اور حکومت نے نہیں بنائے ۔خبر دے رہا ہوں کہ اس مرتبہ پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت بنانے جارہی ہے ۔ہم نے روز اول سے نعرہ لگایا کراچی سب کا ہے ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں ۔ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی تلخ کلامی ان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ہمارا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے ہمارا مقابلہ غربت سے ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ کے ہمراہ کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی اور سینئیر صحافیوں سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس سے قبل کراچی پریس کلب کی ہاؤسنگ اسکیموں اور نئے ممبران کے پلاٹس کے حوالے سے صوبائی وزراء اور کلب کے عہدیداروں کی میٹنگ ہوئی ۔صدر کراچی کراچی پریس کلب سعید سربازی نے بتایا کہ آج ون ونڈو میٹنگ تھی ۔ایم ڈی اے اسکیم تیسر ٹاؤن کے پلاٹس کی پیمنٹ سابقہ فارمولے کے مطابق ہی کی جائے گی، بلاک 68 کی ڈیمارکیشن کے لئے ایک ڈی اے اور ڈی سی کیماڑی کو احکامات جاری کئے گئے ہیں اور ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے میں ترقیاتی کاموں کے لئے بھی اسکیم موجود ہیں۔سیکرٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو زرداری کے شکر گزار ہیں کہ وہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہیں، امید ہے کراچی پریس کلب کی گرانٹس میں اضافہ اور اراکین کے پلاٹس معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرلیا جائے گا۔بعد ازاں شرجیل میمن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے میڈیاہاؤسزاور صحافیوں کی ہمیشہ مدد کی ہے ۔ہمیں معاشی چیلنجز کا علم ہے اس کے باوجود صحافیوں کی گرانٹ میں اضافے کے لیے ہم وزیراعلیٰ سندھ سے بات کررہے ہیں ۔صحافیوں کے لئے سب سے پہلے قانون سندھ حکومت نے بنایا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے خلاف بہت ساری مہم چلیں ۔سوچی سمجھی ساز ش کے تحت پروپیگنڈاکیا گیا لیکن ہم اس طرح کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ہیں ۔ہم جمہوری ذہن کے لوگ ہیں ۔باقی جماعتوں نے ہمیشہ آمرانہ رویہ رکھا۔ گزشتہ حکومت مرضی کے صحافیوں کو بلا کر انٹرویو دیتی تھی تاکہ ان کے مرضی کے سوالات ہوں ۔انہوںنے کہا کہ خبر دے رہا ہوں ہم اس بار حکومت میں آرہے ہیں۔منڈیٹ چور پارٹی نے اس ملک اور قوم کے ساتھ جو کیا آپ کے سامنے ہے ،آج وہ گلہ کرتے کرتے ہیںکہہماری بات نہیں سنی جارہی ہے حالانکہ اس کی شروعات انہوں نے خود کی تھی ۔انہوں نے آمرانہ سوچ کے سب پر کارروائیاں کیں ۔ان کے دور میں جھوٹے مقدمات میں سیاسی حریفوں کوبند کیا گیا۔میڈیا پر پابندی لگائی گئی۔اظہار آزادی رائے کی واحد دعویدار جماعت پیپلزپارٹی ہے جو خدمت اور نرمی پر یقین رکھتی ہے۔شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم او جماعت اسلامی کی حالت آپ کے سامنے ہے۔کراچی میں صفائی کا کام آپ دیکھ رہے ہیں جن کے پاس کراچی کی حکومت تھی انہوں نے کچھ نہیں دیا۔ٹرانسپورٹ ہو یا صحت ہم پہلے نمبر پر ہیں ۔ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی تلخی کو چھوڑیں اور اگر کوئی مسئلہ ہے تو ہم سے بات کریں ۔تلخی وہ اس لئے چاہتے ہیں کہ ہم تلخی سے بات کریںلیکن ہم اس پر یقین نہیں رکھتے ہیں ہم محبت کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ہمار اصل مقابلہ پولنگ والے دن ہوگا۔ہمارا پیغام محبت کا ہے۔ہم ملک میں گلد…