اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الحسن نے پنجاب نگران حکومت کی جانب سے لاءافسران کی تبدیلی کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے موقع پر ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ کیس نگران حکومتوں کے اختیارات سے متعلق ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون طے کرے گا،دیگر صوبوں کو سننا ضروری ہے۔ عدالت عظمی نے اس موقع پر تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرنے سمیت رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ سے زیر التوا کیس بارے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں معاملہ کی سماعت جسٹس اعجاز الحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اسی نوعیت کا کیس پشاور میں جسٹس مسرت ہلالی سن چکی ہیں،پشاور ہائیکورٹ میں لارجر بنچ دینے کا حکم دیا گیا تھا،پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے دیا جائے،سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام حکومتوں پر لاگو ہوگا،تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے جائیں،جسٹس مسرت ہلالی نے اس موقع پر پوچھا کہ کیا کسی کو میری بنچ میں موجودگی پر اعتراض ہے، جس پر فریقین کے وکلاءنے موقف اپنایا کہ فریقین میں سے کسی بھی وکیل کو جسٹس مسرت ہلالی کی بنچ میں شامل ہونے پر اعتراض نہیں، وکیل درخواست گزار عابد زبیری نے اس موقع پر عدالت سے استدعا کی کہ عدالت کیس کو میرٹ پر سن کر فیصلہ کر دے،دیگر صوبوں اور وفاق میں اگست میں نگران حکومتیں بننے کو ہیں،دیگر صوبوں میں نگران حکومتوں بننے کے انتظار میں کیس تاخیر کا شکار ہوگا، وکیل پنجاب حکومت نے بتایا کہ عدالتی حکم پر تمام اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلز اور ایڈووکیٹ جنرلز کوکیس بارے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ عدالت عظمی نے اس موقع پر تمام ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔