اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ملک میں 1960ءکے بعد دوسرا سبز انقلاب لایا جا رہا ہے۔گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت غذائی تحفظ پر قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسان پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی زراعت کے لیے شبانہ روز محنت کرتے ہیں، کسان پاکستان کے کروڑوں لوگوں کوغذائی اجناس فراہم کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ کسان کو زراعت کی ترقی دینے کے لیے وسائل چاہئیں، زراعت کی ترقی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ،پاکستان کی زراعت کو دنیا میں ایک ممتاز مقام دلائینگے ،60کی دہائی کے بعد آج پاکستان میں دوسرا بڑا زرعی انقلاب رونما ہونے جارہا ہے ،گرین پاکستان انیشی ایٹیو ہمارا قومی فریضہ ہے ، اگر پاکستان میں جعلی ادویات سول کورٹس کے ذریعے ختم نہیں ہوسکتی تو ان کے خاتمے کیلئے آرمی ا یکٹ لاگو کرنا چاہیے تاکہ ملک کے اندر جو کسان کی محنت ہے وہ ضائع نہ ہو،جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا کوئی ملک یہاں سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں ہوگا ،باتوں سے نہیں اب عمل سے پاکستان کو عظم ملک بنانے کا وقت ہے ،کسانوں کو زراعت کی ترقی کیلئے وسائل چاہئیں وہ تمام وسائل حکومت انہیں فراہم کرے گی ،رواں سال گندم کی ریکارڈ پیدا وار ہوئی انشاءاللہ کپاس کی فصل بھی بہترین ہوگی ،جعلی ادویات کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے ،ہمیں مل کر بہت بڑے ویژن کو عملی جامعہ پہنانا ہے ،جدید زرعی مشینری کے استعمال سے بنجر زمینیں آباد ہونگی زراعت میں ترقی ہوگی ، اب ہمیں ماضی کی طرح رونا دھونا چھوڑ کر پاکستان کو کھویا ہوا مقام دلانا ہوگا ۔ گرین پاکستان انیشی ایٹیو کے تحت غذائی تحفظ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پورے پاکستان سے زمین سے سونا اگلنے والے ہمارے بھائی آج یہاں موجود ہیں زراعت ہماری ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس کے لئے آپ شبانہ روز محنت کرتے ہیں اور پاکستان کے کروڑوں لوگوں کو خوراک فراہم کرتے ہیں آپ کی محنت آج تک اور آئندہ بھی آپ کو پاکستان کے عظیم معمار کے طور پر یاد رکھے گی مجھے علم ہے آپ جہاں اتنی محنت کرتے ہیں وہاں وسائل کی کمی ہے اور جو سازگار حالات ہونے چاہیے اور زراعت کیلئے ضروری ہے وہ مہیا ہونی چاہیے اور یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ آپ کے لئے تمام وسائل فراہم کرے تاکہ آپ ملک میں زراعت کو ترقی دینے کیلئے جو کاوشیں کررہے ہیں اس میں آپ صحیح معنوں میں محنت کرکے ترقی کریں اس حوالے سے سپہ سالار نے جو بات کی ہے وہ یہ وزیراعظم کا ویژن ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہا کہ75سال میں ایسے کئی ویژن آئے اور گئے کاغذوں پر فزیبلٹی رپورٹس بنی مگر جو اصل چیز ہے وہ صرف محنت اور صرف محنت ہے اس کے علاوہ کوئی کام نہیں 60کی دہائی میں جو زراعت میں ترقی ہوئی تھی اس نے پاکستان کو ہمسائیہ ممالک کے ساتھ دوسرے ممالک میں بھی آگے لے گیا اور توانا بیج بنائے گئے ڈیمز بنائے گئے نہریں بنائی گئیں جس سے ملک میں زرعی انقلاب آیا اس کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ تاریخ کے کئی ادوار میں اتار چڑھاﺅ آتے رہے مگر یہ بات کہ ہم کسان کی جو محنت ہے مثال کے طور پر گندم اگر کسان کو گندم کی قیمت نہیں ملے گی تو کسان گندم پیدا نہیں کرے گا وہ کسی اور زرعی کاشت کرے گا اگر کسان کو قیمت مناسب ملتی ہے تو کسان بڑے شوق سے محنت کرے گا اور اور گندم کی پیداوار میں دن رات ایک کردے گا میں کہتا ہوں کہ بات یہاں مکمل نہیں ہوتی یہاں اس سال ریکارڈ گندم پیداوار ہوئی ہے جس طرح کپاس کی قیمت بھی بڑھائی گئی ہے تو امید ہے کہ ماضی کے مقابلے میں ہمیں کپاس کی فصل بھی انشاءاللہ پہلے سے اچھی ملے گی اصل بات اگر پاکستان کے اندر ایک زرعی انقلاب آنا ہے تو اس کے لئے یقیناً ایک پاک صحت مند بیج مہیا کرنا حکومت کا فرض ہے کھاد مہیا کرنا حکومت کا فرض ہے جو ادویات ہیں وہ صحیح ہونی چاہیے یہ بھی حکومت کا فرض ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ آج کے دور میں جو جدید ٹیکنالوجی ہے اس سے استفادہ کرنا ہوگا میں کچھ عرصہ قبل میں جنرل عاصم منیر کے پاس گیا جہاں انہوں نے بہترین بریفنگ دی تو میں نے کہا کہ اگر پاکستان میں جعلی ادویات سول کورٹس کے ذریعے ختم نہیں ہوسکتی تو ان کے خاتمے کیلئے آرمی ا یکٹ لاگو کرنا چاہیے تاکہ ملک کے اندر جو کسان کی محنت ہے وہ ضائع نہ ہو 97سے لے کر 99تک جس صوبے میں مجھے ذمہ داری دی گئی وہاں میں نے ذمہ داری کے ساتھ جعلی ادویات کا خاتمہ کردیا تھا اگر کسان محنت کرے پانی بھی دے سب کچھ کرے مگر جعلی ادویات استعمال کی جائیں تو اس کی محنت ضائع ہوجائینگی اس لئے ہم زراعت میں ترقی کرکے دنیا میں نمبر ون بن سکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارے سپہ سالار کا جو ویژن کی بات ہے انہوں نے مجھے کہا کہ وزیراعظم صاحب ہمیں اس ویژن پر کام کرنا چاہیے تو میں کہتا ہوں کہ آج ہمیں مل کر اس بہت بڑے ویژن کو عملی جامعہ پہنانا ہے جس میں وفاقی حکومت ، صوبائی حکومتیں ، تمام متعلقہ ادارے ، ریسرچ سنٹرز سب کو مل کر اس پر کام کرنا چاہیے پچھلے چند سالوں میں ریسرچ سنٹرز کو ترقی نہیں دی گئی مگر ہم اس کو اب دوبارہ فعال کرکے کسانوں کو بھرپور معاونت فراہم کریں گے میرٹ اور ہنر کو چھوڑ کر صرف سیاسی بنیادوں پر تبادلے اور تقرریاں ہورہی تھی جس نے صرف پاکستان کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو تباہ کردیا ہمارے ملک میں تمام وسائل ہیں کسی چیز کی کمی نہیں کمی ہے تو صرف کام کرنے کی اور جیسے سپہ سالار نے کہا ہم یک جان ہوکر اس ویژن پر کام کرتے ہوئے زراعت کو ترقی دینا ہوگی اور انشاءاللہ یہ دوسرا زرعی انقلاب پاکستان میں رونما ہونے جارہا ہے وفاقی حکومت صوبائی حکومت ، افواج پاکستان اور تمام ادارے جن کی جو کمٹمنٹ ہیں ان کو عملی جامعہ پہنانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ویژن اور پروگرام کے ذریعے خلیجی ممالک یہاں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں انہوں نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں جدید زرعی مشینری کے استعمال سے بنجر زمینیں آباد ہونگی زراعت میں ترقی ہوگی ہمیں آج اللہ نے پھر ایک موقع دیا ہے کہ ہم مل کر اس ملک کی زراعت کو ترقی دیں ہمیں مل کر پاکستان کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنا ہے اور اپنے دوست ممالک کو بتائیں کہ ہم یہ کام کرنے جارہے ہیں تو وہ بھی ہماری کھل کر مدد کرینگے انشاءاللہ یہ کام جاری رہا تو اگلے چار پانچ سال میں چالیس سے پچاس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئے گی انشا ءاللہ اس پروگرا م سے چالیس لاکھ لوگوں کو روزگار بھی ملے گا اور یہ کسان بھائی اس کی گواہی دینگے کہ ان کو کتنا ریلیف ملا ہے ان کسانوں کو ہم ہم زمینوں پر مختلف سبزیوں اور کاشتکاری کیلئے قرضے دیں تو پاکستان کو کتنا فائدہ ہوگا آپ سوچ بھی نہیں سکتے اب ہمیں ماضی کی طرح رونا دھونا چھوڑ کر پاکستان کو کھویا ہوا مقام دلانا ہوگا ۔