کراچی (تحریر/ آغاخالد)
ہمارے ملک کے مایہ ناز ٹی وی میزبان حامد میر اور جیو کے پروگرام کے ذہیں میزبان دانش کو تو آپ جانتے ہی ہیں دونوں کی (ن) لیگ دشمنی اور فوج سے بیر کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور دونوں ہی دانش کے پروگرام میں چسکیاں لے کر نواز شریف جیسے قومی لیڈر کا تمسخر اڑارہے ہیں اس پروگرام میں حامد کو مہمان کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا البتہ دانش تو پرانا یوتھیا ہے ہی اس لئے حامد داد کی وصولی کی خاطر ایک معمولی واقعہ کو مرچ مصالحہ لگاکر پیش کرہاہے تو دانش کی بتیسی اور قہقہے کسی بھی غیر جانبدار صحافی کے لئے شرمندگی سے کم نہیں اس کے باوجود افسوس ناک امر یہ ہے کہ شہباز شریف کو جب کوئی اہم خبر یا پالیسی میٹر عوام تک پہنچانا ہوتو اسی میزبان کی لاٹری کھلتی ہے اور ن لیگ کے دیگر مرکزی رہنمائوں کا حال بھی کچھ مختلف نہیں حالانکہ بیسیوں ایسے غیر جانبدار ٹی وی میزبان موجود ہیں جو اگر (ن) لیگ یا اس کی پالیسیوں پر تنقید بھی کریں گے تو وہ تعمیری ہوگی مگر اس طرح کسی عوامی اجتماع میں لہک لہک کر پٹواریوں کے محبوب لیڈر کا تماشہ نہیں لگارہے ہونگے اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ یہ اینکر تو اکثر سب لیڈروں پر تنقیدی تیر چلارہا ہوتاہے تو اس میں (ن) لیگ سے مخصوص دشمنی کاتاثر کہاں سے آگیا تو پہلے آپ سابق آرمی چیف جنرل باجوا کا یہ آخری بیان ضرور ذہن میں رکھیں کہ ملک کے 3 چوٹی کے جھوٹے لیڈروں میں حامد سر فہرست ہے جو شخصیت پرستی کی ایک نفسیاتی بیماری کے سبب ہمیشہ اپنے آپ کو نمایاں کرنے کی خاطر ایک معمولی خبر کو اہم بنانے کے لئے اس میں مرچ مسالہ نہ صرف شامل کرتاہے بلکہ اسے خوب گوندھ کر چپاتی بھی پکا ڈالتاہے اسی طرح حامد نے محترمہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے جعلی معاشقے کی خبر گیرج میں پکڑے جانے کا مصالحہ لگاکر شائع کی تھی جبکہ اس کی حقیقت صرف اتنی تھی کہ مریم صاحبہ نے اپنی والدہ سے کیپٹن صفدر کو پسند کرنے کی بابت بات کی کیونکہ وہ ہمیشہ اپنی والدہ کے بہت قریب رہی ہیں ظاہر ہے وہ ایک وزیر اعظم کی بیٹی تھیں اور کیپٹن بھی وزیر اعطم کے اسٹاف افسر تھے ان کی پسند اور رشتے کے سلسلہ میں وزیر اعظم کی کیپٹن صفدر کے گائؤں مانسہرہ جانا اور باقاعدہ مشرقی روایات کی پاسداری کرتے ہوے اپنی لاڈلی بیٹی کا رشتہ مانگنا سب ریکارڈ پر موجود ہے اور یہی رشتے کی آگے بڑھتی بات چیت سینہ گزٹ گھر کے ملازمیں سے ہوتی ہوئی اسلام اباد اور لاہور کے متعدد صحافیوں تک پہنچی مگر ایک گھریلو رشتے کے معاملے کو کسی نے اہمیت نہ دی اور اسے محض ایک نجی معاملہ سمجھا جبکہ حامد اپنی خصوصی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوے اسے گیراج تک لے گئے اور پھر جاسوس 007 کاکردار ادا کرتے ہوے وہ وزیر اعظم ہائوس کی دیوار پھلانگ کر گیراج میں جاگھسے اس طرح وہ سانپ سیڑھی کاکھیل کھیلتے ہوے اسلام اباد اور لاہور کی صحافت کے جان ریمبو بن گئے اب اس خبر کے پس منظر کو سمجھنے کے لئے 80 اور 90 کی دہائی میں چلتے ہیں جب نواز شریف اسٹبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا تھے اور محترمہ بے نظیر بھٹو معتوب اور ن لیگ اس وقت کی پی ٹی ائی تھی اس کے کارکن چند ماہ پہلے کے انتہاپسند یوتھیے تھے انہوں نے نواز شریف کے خلاف کوئی خبر چلانے پر حامد کی ٹھیک ٹھاک بے عزتی کی اور جب انہوں نے میان صاحب سے شکایت کی تو انہوں نے بھی کوئی خاص نوٹس نہ لیا بس یہاں سے گیراج کی سازش تیار ہوئی پھر دیگ پکی یہ خبر گھڑکر حامد محترمہ بے نظیر کے پاس گئے مگر وہ اسٹبلشمنٹ سے ٹکرانے کے سبب ایسی گندی سیاست کاخود نشانہ بنی ہوئی تھیں انہوں نے حامد کو جھڑک دیا یقینا اب آپ حامد کو اور اس کی شخصیت کے اس بیمار پہلو کو سمجھ گئے ہونگے وہ محترمہ سے زیادہ ہمیشہ سے آصف زرداری کے زیادہ قریب سمجھے جاتے ہیں اور جب بھی آصف زرداری کسی بھنور میں پھنستے ہیں تو حامد سلیمانی ٹوپی پہن کر ان کی ڈھال بن جاتے ہیں ان کی ہمدردیاں ہمیشہ سے پی پی سے زیادہ آصف زرداری کے ساتھ رہی ہیں چونکہ آصف صاحب کے دوست اور دشمنوں کے بقول وہ نوازنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے اور حامد میر کا اسی لئے آئدیل… باقی اللہ اللہ خیر صلہ