اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 1965 کی جنگ ہو یا کارگل کا محاذ، قوم کے بہادر سپوتوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاک دھرتی کو ہمیشہ شاد و آباد رکھا ہے۔ ایسی ہی ایک مثال حوالدار لالک جان شہید کی ہے جہنوں نے کارگل جنگ میں دشمن کو ایسی کاری ضرب لگائی جو وہ صدیوں تک یاد رکھے گا۔ پاکستان پر اپنی جان قربان کرنے والے فرزند وطن لال جان کا تعلق گلگت بلتستان کے شہدا کے خاندان سے ہے۔حوالدار لالک جان شہید پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں سلسلہ کوہ ہندوکش کی وادی یاسین میں انیس سو سڑسٹھ کو پیدا ہوئے پیدا ہوئے حوالدار لالک جان ناردرن لائٹ انفنٹری کے بے باک نڈر اور بہادر فرزند اُبھر کر سامنے آئے۔ انہوں نے وطن کی آن اور بقا کی خطر ایسے دلیرانہ اقدام کئے جن کی مثال شازونادرہی ملتی ہے۔ کارگل جنگ میں جب دشمن اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے حملہ آور ہوا تو دھرتی کا یہ فرزند زخموں کی پروا کیے بغیر کئی گھنٹوں تک دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹا رہا۔
۔ حوالدار لالک جان نے دشمن کیخلاف رضاکارانہ خدمات پیش کر دیں۔ اپنی یونٹ ناردن لائٹ انفنٹری پہنچے ۔ کیپٹن کرنل شیر خان کیساتھ جنگ میں شریک ہوئے ۔ حکم ملا تو درجن بھر ساتھیوں کیساتھ مشکوہ نلہ کی پوسٹ پر بحیثیت پوسٹ کمانڈر ذمہ داری سنبھالی ۔ حوالدار لالک جان اور اُن کے ساتھی 2 سے 6 جولائی تک دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے رہے ۔ منفی 30 درجہ حرارت یخ بستہ ہواﺅں اور جان لیوا زخموں کے باوجود کمال جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مرد مجاہد نے کئی گھنٹے ہلکی مشین گن سے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا ۔ حملوں میں تیزی آئی تو حوالدار لالک شدید زخمی ہو گئے لیکن مورچہ چھوڑنے پر تیار نہ ہوئے ۔ حوالدار لالک جان سات جولائی 1999 کو دشمن کے ناپاک عزام کو خاک میں ملاتے ہوئے شہادت کے اعلیٰ رتبے پر فائز ہوئے۔
آپ کی جرات و بہادری کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے آپ کو نشان حیدر سے نوازا۔