کراچی ( آغاخالد سے)
دھیمےلہجہ میں نپی تلی گفتگوکرنے والی باوقار شخصیت کےمالک آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے کراچی پریس کلب کےسیکریٹری رضوان بھٹی کی قیادت میں ملنے والے پی ایف یوجیز اورکےیوجیز کے موجودہ اورسابقہ عہدیداران کی حاصل ملاقات بہت مثبت رہی اور انشااللہ مستقبل میں صحافیوں کےمسائل کےحل میں اس ملاقات میں ہونے والے فیصلے اہم کردار ادا کریں گے مگراس سلسلہ میں دوطرفہ گفتگومیں جودونکات تشویش کے ساتھ موضوع رہے ان میں صحافتی تنظیموں کی گروپ بندی اور سی آراے جیسی طاقت ور تنظیم کی موجودگی میں دیگر کی اہمیت کو گرہن لگ جانا ، صوبائی پولیس کا مہابلی اور صوبےکا چوتھا طاقت ور افسر بھی صحافیوں کی تنظیموں میں موجود گروہ بندی سےخوف زدہ یا کم از کم محتاط ضرور نظرآیا اور یوں کوئی فیصلہ بھی قبولیت کی سند حاصل نہ کرسکا 15 جون 2022 کوشام 5 بجے آئی جی سندھ سے چائے پر ملاقات طے تھی اور ہم سب ساڑھے 4 بجے پریس کلب میں جمع ہوئے اور پھریہاں سے دوگاڑیوں میں قافلہ سی پی او پہنچا جس میں پی ایف یو جے برنا کے سابق سیکریٹری جنرل خورشید عباسی کراچی پریس کلب کے سابق سیکریٹریز اور پی ایف یوجے دستور کےموجودہ عہدیداران عامرلطیف اور اے ایچ خانزادہ اور بندہ ناچیز شامل تھےوفد پریس کلب کے سیکریٹری کی قیادت میں آئی جی آفس کی چھٹی منزل پرپہنچاتو ان کے پریس سیکریٹری سہیل جوکہیونے وفد کا پرتپاک استقبال کیا جو اب اپنے اس منصب کی حساسیت کوخوب سمجھ گئےہیں اور منجہےہوئے پی آر او نظرآنے لگے ہیں
انہوں نے ہمارے وفد سے معذرت کی کہ کرائم رپورٹرز کی نمائندہ تنظیم (سی آر اے) کی آئی جی سے ملاقات جاری ہے وہ جونہی فارغ ہوتےہیں توآپ کے روبرو ہوں گے دیکھاجائےتو ہمارے نوجواں رپورٹرز کی اس فعال تنظیم نےہمای ملاقات کاوقت بھی یرغمال بنالیااور ہم سے آئی جی ایک گھنٹہ لیٹ یعنی 6 بجے مل سکے سی آر اے کے 3 ممبرخورشید عباسی سابقہ کرائم رپورٹر(جنگ) استاد کرائم اے ایچ خانزادہ اورمیں ماضی میں امت اورعوام میں کرائم رپورٹنگ کے حوالے سے (سی آر اے) کے غیرفعال ممبرہیں مگر ہمیں بھی سی آر اے کا مفاد اتناہی عزیز ہے جتناکسی بھی دیگرممبریاعہدیدار کو اور تلخ حقیقت بھی یہی ہے کہ سی آراے کویہ مقبولیت طشتری میں رکھ کرپیش نہیں کی گئی بلکہ اس کی فعال لیڈر شپ کی دن رات کی محنت کواس میں بڑادخل ہے خصوصاًسابق صدر سمیرقریشی اور موجودہ صدر رائو عمران اور ان کی باڈی مبارکباد کی مستحق ہے یہ مقبولیت کے یوجے اور پی ایف یوجے کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہےکہ ان کی لیڈر شپ کی چھوٹی چھوٹی انائوں نے صحافی برادری کی تقسیم درتقسیم میں اہم کردار ادا کیاہےاور محکمہ جاتی تنظیمیں شہرت کے بام عروج پرہیں اوروہ جن کے ذکرپر اقتدار کےتخت و تاج لرزاٹھتےتھے روز بروز زوال پذیرہیں ، آئی جی غلام نبی میمن سندھ پولیس کے اس گروپ سے تعلق رکہتےہیں جن کادامن ہرقسم کے اسکینڈلز سے پاک ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نےایک سوال پرکہاکہ میں نے سندھ حکومت سے متعدد بار درخواست کی ہےکہ زمینوں کے معاملات سے ہماری پولیس کوالگ رکھاجائے اس کے لیے سندھ حکومت کے پاس اینٹی انکروچمنٹ پولیس موجود ہے اسے استعمال کریں جبکہ ہم تو اینٹی انکروچمنٹ کی وردی اور دیگرشناختی علامات بھی کراچی پولیس سے الگ کرناچاہتے ہیں تاکہ ہماری پولیس پرانگلیاں نہ اٹھیں ان کاکہناتھاکہ زمینوں کے معاملات میں بدنامی زیادہ حصہ میں آتی ہے جس سے اپنی سپاہ کو بچاناچاہتاہوں انہوں نےکہاکہ امن و آمان کےحوالےسے پولیس پرپہلے ہی بہت دبائو ہے آئی جی نےایک ضمنی سوال پرکہاکہ اینٹی انکروچمنٹ پولیس میری ماتحت نہیں یہ محکہ ریوینیو کی ماتحت فورس ہے اور وہی اس کےتبادلے اور تقرریاں کرنےکےمجازہیں ایک چبھتےہوئے سوال کوکہ کور کمانڈر کی جانب سے فراہم کردہ لینڈ گریبرز کی فہرست میں شامل ڈانز کےخلاف آپریشن کاآغاز کب ہوگا تو وہ سوال کو واپس اچھالتےہوئےبولے مجھے توایسی کوئی فہرست نہیں ملی کیاآپ نےدیکھی ہے؟
وفد نےملاقات کی ابتداہی آج ٹی وی کے نفیس نعیم کے اغواپر احتجاج سے کیا اور ان کی بخیریت بازیابی میں آئی جی کے تعاون پران کاشکریہ بھی ادا کیاجبکہ استاد کرائیم اے ایچ خانزادہ کی اس تجویز پر کہ صحافیوں کے خلاف تواتر سے ایسے واقعات کاتدارک یوں ممکن ہے کہ پولیس کے سینیرآفیسرز کے ساتھ پریس کلب کے صدر اور سیکریٹریز کی ایک کمیٹی بنادی جائے اور ان کے توسط سے ڈالا گروپ کوباور کرایاجائے کہ وہ کسی بھی صحافی کوڈالے میں اغواکرنے کی بجائے قبل از کاروائی اپنی شکایت اس کمیٹی تک پہنچائیں ان کی شکایت کابہترتدارک یقینی ہوسکتاہے اس طرح وہ اپنے ادارے کی بدنامی سے بھی بچ سکیں گے اور شکایت کاحل بھی موثرطور پر ہوسکے گااس تجویز کی گرمجوشی سےپسندید گی کےباوجود آئی جی خود متفکرتھے کہ اگر اس مثبت عمل کی صحافیوں کی صفوں میں موجود گروپ بندی سے اسے نقصان پہنچاتو اس کاخاصہ منفی ردعمل فریقین کوبھگتنا پڑےگا خاص طور پر وہ کے یوجیز، پی ایف یوجیز کے ساتھ سی آر اے کوبھی اعتماد میں لینےکے خواہشمند تھے جس پر پریس کلب کے سیکریٹری کو یہ ذمہ داری تفویض کی گئی کہ وہ صحافتی تنظیموں کےموثر گروپوں کواعتماد میں لے کر آئی جی کے پریس سیکریٹری کوآگاہ کریں گے جبکہ پولیس کی جانب سے آئی جی خود اورہرضلع کے متعین ڈی آئی جی اس کمیٹی کےممبر ہوں گے یوں مستقبل قریب میں ان کاوشوں کی بدولت ڈالا گروپ کی جانب سے صحافیوں کے اغوا کاسلسلہ روکاجاسکےگا،الحمداللہ۔