لاہور (نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہماری شناخت پاکستان سے بڑی نہیں ، ہمیں اپنی سیاست و ریاست کے مفاد میں فرق کی تمیز سیکھنی ہوگی،پاکستان کے خلاف مہم چلائی جا رہی ،ہم نے مشرف کے مارشل لاءکا سامنا کیا لیکن کبھی امریکہ جاکر نہیں کہا پاکستان کی امداد بند کردو،2018میں نواز شریف کی حکومت نہیں بلکہ ترقی چھین لی گئی ، اب پاکستان پر دنیا کا اعتماد بحال ہوا ہے ،سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے،ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے 2017-18میں جو منصوبہ بنایا آج وہ حقیقت بن گیا ہے، وہ بچے یا بچیاں جو باہر نہیں جا سکتے ان کے لئے ملک میں بیرونی یونیورسٹیوں جیسی تعلیم دینا ہوگی ، امریکہ یا یورپ جیسی یونیورسٹی کی سہولیات یونیورسٹی آف ایجوکیشن میں میسر ہیں، حکومت نے ہارڈوئیر بنا دیا ہے جو اس کے حصے کا کام ہے اب سوفٹ وئیر سے کام چلایاجائےگا، اگر کسی سسٹم کا آپریٹنگ سسٹم کام نہیں کرے گا تو اس کی حیثیت کباڑئیے کے لوہے سے زیادہ نہیں ہے، یونیورسٹیز میں کلاسز و لیبارٹریز کے بعد تحقیق کا سوفٹ وہیر نہیں ہوگا تو پھر ہاروڈ وئیر بے کار جائے گا، امید ہے اساتذہ و طلبہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن دنیا کی بہترین یونیورسٹی بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ویژن 2025 کا سفر جاری تھا کہ 2018ءمیں تبدیلی لائی گئی، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز نسل تیار کی گئی ۔حامد خان نے بھی کہہ دیا کہ نوازشریف کو نکالنے کا فیصلہ پانامہ فیصلے سے پہلے ہو چکا تھا ،نوازشریف کی حکومت کو نہیں نکالا گیا بلکہ ترقی چھین لی گئی ،نوازشریف دور کا ایک ایک منصوبہ متنازعہ بناکر بند کیا گیا بلکہ متبادل بھی نہیں دیاگیا ،یہ منصوبہ تھا کہ چار سال میں مخالفین کی پگڑی اچھال کر جیل بھر دو۔ انہوں نے کہا کہ اداروں سے پوچھا کیا میں نے نارووال شہر میں ڈسکو کا فلور بنایا بلکہ مجھے سپورٹس کمپلیکس بنانے کی سزا دی گئی ،سپورٹس کمپلیکس بنانے کی پاداش میں سوا دو مہینے میں موت کی چکی میں رکھا گیا ،مجھے نفرت کی بنیاد پر گولی کا نشانہ بنایا گیا،گولی کھائی ،جیل بھی گیا مگر نہ سیاست نہ جماعت اورنہ اپنے مقصد کو پیچھے چھوڑا بلکہ ہم تو سرخرو ہوگئے لیکن اب ملک کہاں کھڑا ہے۔آئی ایم ایف کے محتاج ہیں اس کے معاہدے کو قبول کرنے کے لئے اس لئے راضی ہیں کیونکہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ حکومت کی انتھک محنت کی وجہ سے آج کوئی دشمن بھی نہیں کہہ سکتا کہ پاکستان سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ کر جائے گا لیکن اندر سے لوگ مسلسل برینڈ پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، پاکستان کے خلاف مہم چلائی جا رہی کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ منسوخ ہوجائے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے مشرف کے مارشل لاءکا سامنا کیا لیکن کبھی امریکہ جاکر نہیں کہا پاکستان کی امداد بند کردو،ہمیں اپنی سیاست و ریاست کے مفاد میں فرق کی تمیز سیکھنی ہوگی،ہماری شناخت پاکستان سے بڑی نہیں ہے وہاں تمام تنازعات کو ختم کرناہوگا جہاں پاکستان کی شناخت ہوگی۔پاکستان پر دنیا کا اعتماد بحال ہوا ہے اسکے بعد سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے،ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے ۔انہوں نے کہا کہ قوموں کے مستقبل کا انحصار میزائلوں پر نہیں بلکہ کلاس رومز کے انقلاب میں ہے،امت مسلمہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ دنیا میں اسلام و مسلمان مظاہرے کرنے پر مجبور ہیں،اسرائیل جو کراچی سے بھی چھوٹا ہے کسی میں جرات نہیں جو ہولو کاسٹ پر بات کرے، مسلمان پونے دو ارب ہیں کبھی توہین رسالت اور کبھی قرآن کریم کی بے حرمتی ہوتی لیکن ہم مظاہرہ کرنے پر مجبور ہیں ،ایک کروڑ ملک کی مقدس چیزیں اہم ہیں لیکن پونے دو ارب کی اہمیت نہیں ہے کیونکہ وہاں کاعلم سب سے زیادہ ہے۔