اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے دور میں 3 ارب ڈالرز کے بلاسود قرضوں کا فارنزک آڈٹ کروانے کا حکم دےدیا۔پارلیمنٹ کی پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کا چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی دور حکومت میں 3 ارب ڈالر کے قرضے دیئے جانے کا معاملہ زیر بحث آیا ۔چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری خزانہ سے مکالمہ کیاکہ ہم نے 19 اپریل کو اسٹیٹ بینک کولکھا تھا کہ 3 ارب ڈالر 620 لوگوں کو قرضہ دیاگیا تھا۔ نور عالم خان نے کہاکہ ہم نے آرٹیکل 66 کے تحت آپ سے ریکارڈ مانگا،ہم نے ایف آئی اے کوبھی کہا چیک کریں کہ کوئی فیورز تو نہیں دیئے گئے۔نور عالم خان نے کہاکہ آپ نے جو قرضہ پانچ فیصد پر دیا اس سے فائدہ کیا ہوا؟ ۔ بر جیس طاہر نے کہاکہ ہمیں ان 620 لوگوں کے نام بتادیں۔ نور عالم خان نے کہاکہ آپ کی پالیس اتنی اچھی تھی تو کشکول اور بڑا کیوں کردیا۔سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ یہ ری فنانس سکیم تھی، یہ اسٹیٹ بینک کا مینڈیٹ ہے، ،اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکس کے ذریعے اس پر عملدرآمد کرایا تھا۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایاکہ یہ بینک اور کلائنٹ کے درمیان کی معلومات ہے۔ نور عالم خان نے کہاکہ وہ سیکٹرز کون سے تھے، کون سے نیک لوگ تھے جن کےلئے یہ اسکیم متعارف کی گئی۔پی اے سی اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک کی درخواست پر قرض لینے والے 620 افراد کی تفصیلات کیلئے ان کیمرا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو تحقیقات کی ہدایت کردی گئی۔پی اے سی نے انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) سے تحقیقات میں مدد کیلئے آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی آئی دور میں 620 افراد کو 3 ارب 10 کروڑ ڈالرز کا بلا سود قرض دس سال کیلئے دیا گیا تھا۔گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق قرض اسکیم مارچ 2020 میں کورونا کے بعد ایک سال کیلئے شروع کی تھی، جسے بعد میں 5 فیصد سود پر ریوائز کیا گیا۔