اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ12 جولائی کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں منظوری ہوجائےگی،معاہدے کی مکمل پاسداری کریں گے،پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف شرائط کی دھجیاں اڑائیں ،اب آئی ایم ایف شرائط پرعمل درآمد کیا جائےگا، نوازشریف کی قیادت میں سی پیک کا منصوبہ پروان چڑھا ،کم سے کم وقت میں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے ریکارڈ قائم ہوئے، چینی حکومت اور کمپنیوں کی طرف سے 25.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، سی پیک کے آئندہ مراحل کے لئے ہمیں نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور سپیشل اکنامک زونز کے قیام اور زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنی وسائل کی ترقی کے منصوبوں پر کام کرنا ہے،مشکل وقت میں چینی حکومت اور دوست ممالک کے شکرگزار ہیں اور ان کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ وہ بدھ کو سی پیک کی مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کی ایک دہائی مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزرا اسحاق ڈار، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، مولانا اسعد محمود، خرم دستگیر کے علاوہ چینی ناظم الامور پانگ چنشوئی اور چین و پاکستان کے سینئر حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دس سال قبل 2013 میں مسلم لیگ (ن) الیکشن جیت کر اقتدار میں آئی تو انہوں نے چینی قیادت کے ساتھ مل کر یہ منصوبہ شروع کیا، 5 جولائی 2013 کو بیجنگ میں سی پیک کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط ہوئے اور یہ پہلا ایم او یو ہے جس نے حقیقت کا روپ دھارا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں کم ترین وقت میں کول اور ہائیڈل کے پاور پراجیکٹس، اورنج لائن ٹرین اور روڈ انفراسٹرکچر کے منصوبے مکمل کرنے کا ریکارڈ قائم ہوا، پاکستانی اور چینی قیادت اور انجینئرز اور محنت کشوں نے دن رات محنت کی۔ انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی کابینہ و ٹیم کے ارکان کو سی پیک کا منصوبہ پروان چڑھانے پر خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے چینی قیادت اور حکومت کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل ترین وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے لئے چین نے ہمارے لئے جو کیا، ہم اسے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی قیادت کا شکریہ ادا کرنے کے لئے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ وزیراعظم نے سی پیک کو انتہائی شفاف منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی بدقسمتی اور افسوس کا مقام ہے کہ سابق حکومت نے اس منصوبے میں نہ صرف کیڑے نکالے بلکہ بھونڈے اور بے بنیاد الزامات لگائے اور بدگمانی پھیلائی جس سے سی پیک کے منصوبوں پر کام سست ہو گیا اور پاکستان اور چین کے تعلقات جو ہمالیہ سے بھی بلند ہیں اور جنہیں کبھی کوئی دشمن بھی کمزور کرنے کا سوچ نہ سکا، دوست نما دشمنوں نے اس میں دراڑ ڈالنے اور ان تعلقات کو خراب کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی لیکن مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی پاک چین تعلقات کو دوبارہ بہتر سے بہترین بنانے کے لئے مخلصانہ کاوشیں کیں۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا اور سی پیک کا منصوبہ اب نیا رخ اختیار کرے گا جس کے تحت بی ٹو بی سپیشل اکنامک زونز قائم ہوں گے جس کے ذریعے صنعت کاری، پیداوار اور برآمدات ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کے اشتراک سے زراعت کے شعبہ میں ترقی کے بے تحاشا مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مخلوط حکومت نے دھرنوں، احتجاج، مظاہروں، دھمکیوں اور نامساعد حالات کے باوجود ملک میں ترقی کے لئے کام کیا، ہمارے دوست نما دشمن سیاسی رہنما سرمایہ کاری نہ کرنے اور پاکستان کے سری لنکا بننے کی پیشگوئیاں کرتے رہے ۔ انشاء اللہ 12 جولائی کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مل کر پاکستان کی معاشی صورتحال کو سنبھالنا ہے، چین نے مشکل ترین وقت میں ہمارا ساتھ دیا اور پانچ ارب ڈالر فراہم کئے، سعودی عرب، یو اے ای اور اسلامی ترقیاتی بینک نے بھی پاکستان کی بھرپور مدد کی، چین، پاکستان کے دوست ممالک اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مشکل وقت میں ہماری مدد کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے، سابق حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کی دھجیاں اڑائیں لیکن ہم آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پاسداری کریں گے، دوست نما دشمن پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی بددعائیں کر رہے تھے لیکن الحمداللہ 9 مہینے کا پروگرام بن چکا ہے، پاکستان کے ڈیفالٹ کا دور دور تک کوئی خدشہ نہیں ہے، اب ہمیں اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا ہے، محنت کرنی ہے، خون پسینہ بہانا ہے اور غریب عوام کو مہنگائی سے بچانا ہے، اشرافیہ اور دولت مند طبقے کا فرض ہے کہ آگے بڑھے اور پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ وزیراعظم نے سی پیک کے آئندہ مراحل کے لئے نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب سپیشل اکنامک زونز، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنی وسائل کی ترقی کے لئے کام کرنا ہے، پاکستان میں اربوں کھربوں ڈالر کے معدنی وسائل موجود ہیں جنہیں پاکستان کے عوام اور دونوں ممالک کی بہتری اور ترقی کے لئے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے برسوں سے پاکستان میں خدمات سر انجام دینے والے چینی انجینئرز اور کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔