کراچی (تحریرآغاخالد)
سندھ کے سینیر وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے گذشتہ چند ماہ میں 300 سو سے زائد نوکریاں بانٹی ہیں مگر کسی بندے سے بھی پیسے لینے کی شکایت نہیں ملی حیرت انگیز طور پر اس مرتبہ انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب روہڑی سکہر کے نئے سندھیوں میں بھی 50 سے زائد نوجوانوں کو پروانہ روزگار سے نوازا ہے جن میں مہاجر اور پنجابی آبادگار شامل ہیں بظاہر یہ کوئی اچھمبے کی بات نہیں ایک منتخب رکن اسمبلی کے فرائض کا حصہ ہے اور انتخابی مہم میں امیدوار اپنے ووٹرز سے اکثر اس طرح کے وعدے کرتے نظر اتے ہیں مگر لیڈروں کی اکثریت دوران انتخابی مہم کے کیے گئے وعدوں کو "رات گئی بات گئی” سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے سید ناصر شاہ کے اس عمل نے نہ صرف انہیں ان کے حلقہ انتخاب میں مقبولیت بخشی ہے بلکہ پی پی کے خلاف عوام میں ان کے مخالفین کی جانب سے پھیلائے گئے منفی تاثر کی بھی نفی ہوئی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ پی پی کے دور میں اس طرح کی خبریں ملنا حیرت زدہ کردیتی ہیں 6 سال قبل میں سکہر گیا تو روہڑی بھی عزیزوں کے ہاں جانا ہوا واپسی پر سکہر کے لئے رکشہ کیا نیا رکشہ تھا مگر وہ جونہی دریائے سندھ عبور کرنے کو قینچی پل کی چڑھائی چڑھنے لگا تو پہلے اس کے انجن کی آواز بدلی اور رفتار رینگتے کیڑے سے مشابہ ہوئی اور پھر وہ ہچکیاں لیتے بند ہوگیا چڑھائی زیادہ ہونے کی وجہ سے رکشہ واپسی کی تیزی دکھاتے نیچے جانے لگا بوڑھا ڈرائیور چھلانگ مارکر نہ اترتا اور اسے اپنے بوڑھے مگر ٹھوس بازووں کے زور پر نہ روکتا تو حادثہ بعید نہیں تھا پھر وہ دو اینٹون کے سہارے اسے کھڑا کرکے ٹھیک کرنے لگا تو مینے کہا بابا رکشہ تو تمہارا نیاہے پھر کیا ہوا تو ڈرائور چائنہ کی شان میں ناقابل تحریر جملے بول کر اسے کوسنے لگا مینے کہا بھائی اس میں زیادہ قصور تو اپ کاہے جب آپ خریدنے گئے تو سستا دیکھ کر لے لیا ہوگا وہ بوڑھا بولا انکل (یہ ہمارے ہان رواج ہوگیاہے ہر بوڑھا خزاب لگاکر اپنے سے چھوٹے بوڑھے کو انکل…) یہ خریدا نہیں الیکشن میں سائیں خورشید شاہ نے دیاتھا مینے پوچھا، وہ کیوں، بوڑھا بولا انکل میں بچل شاہ میانی میں رہتاہوں میرے گھر کے 50 ووٹ ہیں اس لیے سائیں نے یہ رکشہ تحفہ دیا مینے کہا کمال ہے بھائی دیوار کے دوسری طرف کے جس شخص نے رکشے کی جگہ کاغذ کی کشتی دے کر تمہارے قیمتی ووٹ لئے اس کا نام تم اتنے احترام سے لے رہے ہو اور ہزاروں میل دور چین کی ماں بہن ایک کرہے ہو وہ تنک کر بولا سائیں خورشید شاہ سید بادشاہ ہے وہ ہمارے سر کاسائیں ہے اسے ہم کیا کہ سکتے ہیں اور ویسے بھی رکشہ سائیں نے تو نہیں بنایا یہ چائنہ کامال ہوتا ہی ایسا ہے، شکر ہے اس دوران رکشہ اسٹارٹ ہوگیا اور وہ سکہر تک چین کی برائیاں اور سائیں کی اچھائیاں بڑ بڑاتارہا اور میں خالی الذہن اس کی ہاں میں ہاں ملاتا رہا، اب آپ سمجھ جائیں گے کہ صفر کارکردگی کے ساتھ پی پی ہر بار کیسے اور کیوں جیت تی ہے، سید ناصر حسین شاہ کو بھی نوکریاں دینے کی ضرورت نہ تھی وہ بھی سید بادشاہ ہے اور پیچھے پی پی ہے، انہوں نے اس کے باوجود جو کچھ کیا وہ قابل ستائش ہے-