کراچی (رپورٹ: مدثر غفور) ڈپٹی کمشنر آفس ملیر کی کلرک شبانہ کنول کی کھلے عام رشوت اور جعل سازی کی وڈیو منظر عام پر آگئی، ڈی سی آفس اسٹیبلشمنٹ برانچ میں کلرک شبانہ کنول خود کو اسسٹنٹ مختیار کار دیھ مراد میمن اور بیٹے اریب کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کا اسسٹنٹ کمشنر ظاہر کرکے جعلی فوتگی کھاتے اور این او سی دینے لگے جبکہ جعلی کاغذات کے نام پر لاکھوں روپے اینٹھ لیے اور شہری نے کاغزات چیک کیے تو جعلی نکلے۔ حُصار احمد شمسی نامی شہری نے ڈی سی ملیر آفس میں شبانہ کنول کے خلاف درخواست دے دی۔ درخواست کے مطابق ماں بیٹے کی جعلسازیاں، جعلی اعلی افسر کا عہدہ ظاہر کرکے معصوم شہریوں کو لوٹ رہے ہیں۔ شبانہ کنول جعلی اسسٹنٹ مختیار کار بن گئی اور بیٹا اریب جعلی اسسٹنٹ کمشنر بن گئے۔ نمائندہ خصوصی کو موصول ہونے والی وڈیو میں خاتون کو رقم لیتے ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ درخواست گزار حصار احمد شمسی نے ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان اروان کو وڈیو ثبوت فراہم کیے جس پر ڈپٹی کمشنر نے درخواست کو ڈی سی ٹو کو ریمارک کیا تاہم درخواست گزار کو 35 لاکھ روپے کی رقم واپس مل سکی۔نمائندہ خصوصی کے رابطہ کرنے پر حصار احمد شمسی نامی شہری نے رقم ملنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ بقیا رقم کا مطالبہ کیا ہے لیکن شبانہ کنول نے ابھی تک نہیں دے رہیں۔نمائندہ خصوصی نے کلرک شبانہ کنول سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ‘جی وڈیو میں خود ہوں اور میں مختیار کار مراد میمن نہیں ہوں جبکہ یہ رشوت کے پیسے میں نے نہیں لیے ہیں’۔تمام تر صورتحال پر نمائندہ خصوصی نے ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان اروان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ‘معاملہ انکوائری اور کارروائی کے لیے پہلے ہی اینٹی کرپشن سندھ کو بھیج دیا گیا ہے’۔