اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) اسلاموفوبیا اور توہین مذہب پر مذمتی قراردادیں کافی نہیں ہیں بلکہ اس سلسلے میں عالمی سطح پر قانون سازی کی سنجیدہ کوشش کی جانی چاہیے، ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مرکزی قیادت نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔ کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر زبیر، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ، حافظ عبد الغفار روپڑی سربراہ جمعیت اہل حدیث پاکستان، مفتی گلزار احمد نعیمی سربراہ جماعت اہل حرم، علامہ عارف حسین واحدی نائب صدر اسلامی تحریک پاکستان، پیر سید صفدر گیلانی سیکریٹری جنرل جمعیت علمائے پاکستان، سید ناصر شیرازی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان، عبد اللہ گل سربراہ تحریک جوانان پاکستان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ سویڈن میں ہونے والا توہین قرآن کا واقعہ کسی صورت بھی قابل برداشت نہیں ہے۔ یورپی حکومتوں کو اپنی آزادیوں کی حد کا تعین کرنا ہوگا جیسا کہ ہولوکاسٹ کے حوالے سے یورپ میں قانون سازی موجود ہے اور اس مسئلے پر یورپ میں تحقیق و تنقید ایک جرم ہے۔ کونسل کےقائدین نے او آئی سی اور مسلم امہ کے قائدین کی جانب سے اس واقعہ کی مذمت کو سراہا تاہم اس بات پر زور دیا کہ او آئی سی اور مسلم قائدین عالمی سطح پر اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اس اہم مسئلہ پر قانون سازی کے لیے کوشش کریں۔ قائدین نے یورپی ممالک میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ اقدامات بالخصوص حال ہی میں فرانس میں پولیس کی جانب سے قتل کیے جانے والے سترہ سالہ نوجوان ناحل کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ یورپ نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے جس طرح تیسری دنیا کے وسائل کو لوٹا اور ہمارے کار آمد دماغوں کو اپنی معیشت کو چلانے کے لیے یورپ آنے کی ترغیب دلائی اب انھیں اپنی آزادی ، جمہوریت، مساوات، انصاف اور عدل اجتماعی جیسی اقدار سے فرار نہیں کرنا چاہیے ۔ تیسری دنیا کے یہ کارکن اب یورپ کا حصہ ہیں اور ان کو وہی حقوق حاصل ہونے چاہییں جو کہ یورپ کے مقامی باشندوں کو حاصل ہیں۔ نسل پرستی کے شدت پسندانہ واقعات اور توہین مذہب مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ یورپ کو معاشرے میں مکالمے کا آغاز کرنا چاہییے تاکہ مختلف نسلوں اور مذاہب کے لوگ امن و آشتی سے زندگی گزار سکیں۔کونسل کے قائدین نے حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا کہ جیسے گذشتہ حکومت نے اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے دن کو منظور کروایا اسی طرح موجودہ حکومت دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے کوشش کرے ۔