کراچی(نمائندہ خصوصی ) معاشی ماہرین اور بزنس کمیونٹی نے پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو انتہائی مثبت پیشرفت قرار دیدیا۔ایک انٹرویومیں معروف بزنس مین امین ہاشوانی نے کہا کہ ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے اور ڈیفالٹ کا خطرہ ٹلنے پروزیراعظم کوکریڈٹ دینا چاہیے، پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا اور اگلے تین سے 6 ماہ میں ڈیفالٹ ہوسکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ہم اس صورت حال پرپہنچے کیسے؟ ہم اپنی تھیوریز لگاتے ہیں توساری گڑبڑ ہوجاتی ہے، موجودہ حکومت اپنی سیاسی ترجیحات پرجائے گی توپھرگڑبڑ ہوجائے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل تو ہوگئی ہے تاہم 8 ماہ میں بہت زیادہ نقصان بھی ہوا ہے۔امین ہاشوانی نے کہاکہ ہمیں سبق مل گیا ہے کہ زیادہ ہوشیاری کرکے نئی تھیوریز نہیں لانی چاہئیں، آئی ایم ایف کا واضح فارمولا ہے جس پر وہ عمل کرتا ہے، مسئلہ آئی ایم ایف کا نہیں ہمارا ہے ہم آئی ایم ایف سے پیسے لے رہے ہیں، آئی ایم ایف ہماری دشمنی کی بات نہیں کررہا ہے وہ کہہ رہا ہے کہ اپنا گھرسیدھا کرو، ہم اپنا گھر درست نہیں کررہے تویہ قصورآئی ایم ایف کا ہے یا ہمارا ہے؟ ہم نے اسٹرکچر ریفارمز نہیں کیے اس لیے آج یہ نوبت آئی ہے۔اس موقع پر معروف تاجر و صنعت کار میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجانا پاکستان کے لیے عید کی ڈبل خوشی ہے تاہم تین ارب ڈالرزیکمشت نہیں آئیں گے البتہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد اسلامی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک سے بھی پیسے مل جائیں گے۔معاشی ماہر شاہد علی نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ بہت مثبت پیش رفت ہے، 9 ماہ کا پروگرام مل گیا ہے اور ہمیں نیا روڈ میپ مل گیا ہے، آگے مہنگائی کی شرح میں کمی آنا شروع ہوگی، ہمیں کرنٹ اکانٹ سرپلس کی کوشش رکھنی چاہیے اور ہمیں امپورٹ کھولنا ہوگا۔معاشی ماہرین کے پینل میں گفتگو کرتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ عید کے موقع پربہت بڑی خوشخبری ہے، پاکستان کواپنے معاہدوں کوپورا کرنا ہوگا، اب فنڈز ملنے سے بند دروازے کھل گئے ہیں، اس سے فارن ایکسچینج بڑھے گا، مارکیٹیں کھلیں گی تو ڈالرکا ریٹ فوری 5 سے 10 روپے کم ہوگا۔معاشی ماہر خاقان نجیب نے کہا کہ پاکستان کے پاس 4 ارب ڈالرزکے ذخائر ہیں، اگلے 6 میں 6 ارب ڈالرز دینے ہیں، آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالرجولائی میں آجائیں گے، قلیل عرصے کے لیے ذخائرپر جو دبا تھا وہ ختم ہوجائے گا اور مہنگائی کا کچھ بوجھ کم ہوجائے گا۔