کراچی( نمائندہ خصوصی )ممتاز فوٹو جرنلسٹ ، ہمدم دیرینہ مگر سینئر بھی ۔۔۔ جن کی آنکھ کیمرہ لینس زیادہ تگڑی ہے ۔۔۔زاہد حسین کی کتاب ” بے بی سے بی بی تک” کل ہی ملی. ساتھ ہی زاہد صاحب کے جملے اور دستخط بھی ۔۔۔تو پچھلے 40 پینتالیس سال خاص طور سے ضیا کا مارشل لا فلم کی طرح نظروں میں گھوم گیا ۔۔۔پی این اے کی اسپانسرڈ تحریک ۔۔۔بھٹو کی پھانسی اور پھر بے نظیر کی سیاست میں آمد سب کچھ یوں لگا جیسے کل ہی بات ہو۔ ہم مساوات میں تھے اور ضیا نے یہ اخبار ٹی وی پر تقریر کرکے بند کیا تھا کہ یہ اخبار بند ہے اور اب بند رہے گا ۔ اس کے بعد صحافیوں کسانوں مزدوروں سول سوسائٹی کی تحریک چلی ( کتاب پڑھیں میری آخری جنگ ۔ احفاظ الرحمن ) پھر لوگوں کو کوڑے لگے ہزاروں گرفتار ہوئے ان حالات میں ہم جیسے رپورٹر تو ” جگاڑ” کر کے خبر بنا لیا کرتے تھے لیکن تصویر بنانا ناممکن تھا ۔ ایسے میں زاہد حسین کس کمال سے تصویر بنا کر خاموشی سے نکل جایا کرتے تھے وہ کمال تھا پھر یہ تصویر ہر ایک کو ملتی تھی لیکن دراصل صرف بیرون ملک شائع ہوتی تھی ۔ بے نظیر بھٹو کی جدوجہد کے پہلے روز سے شہادت تک زاہد نے ہر موقع پر کیمرہ کی توپ استعمال کی ۔ ایک سب سے بڑے غیر ملکی ادارے کے فوٹو ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہوئے ڈان جنگ ہر جگہ رہے ۔ مساوات کے بعد اگرچہ ساتھ نہ رہا لیکن کبھی وہ آگے اور میں پیچھے ہوتا تھا، مساوات کی بندش کے بعد میں گھر بیٹھ گیا کہ لیکچرر شپ کے لئے بھائی کی آفر ہی بہتر ہے لیکن میرے سینیئر مجھے ڈانٹ ڈپٹ کر امن لے گئے میں امن سے جنگ گیا تو زاہد امن پہنچ گئے ۔ میں اردو نیوز جدہ گیا تو وہ جنگ پہنچ گئے ۔۔۔۔میں کئی برس بعد جنگ واپس آیا تو وہ جنگ نیوز گروپ میں فوٹو ایڈیٹر تھے ۔
یہ کتاب دراصل تاریخی تصویری دستاویز کا پہلا حصہ ہے ۔ زاہد حسین نے چند سطروں اور درجنوں تصویروں سے ایک نقشہ کھینچ دیا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ بھٹو صاحب کی تصاویر بھی ان کے پاس ہوں گی ۔ دوسری کتاب میں یہ تصاویر بھی شامل کریں گے ۔۔۔۔مجھے اس کتاب پر جو لکھنا تھا وہ کتاب میں شامل ہے ۔ اسی طرح محمود شام ، مہ ناز رحمن ، علی احمد خان ( بی بی سی ، امن ) انور شاہد اور اینڈی سولومن کے تاثرات بھی شامل ہیں ۔ کتاب اٹلانٹس نے شائع کی ہے ۔ اچھے کاغذ اور ہارڈ کور کے 274 صفحات پر شائع ہوئی ہے ۔ اب شائع کی جاتی تو اور مہنگی ہوتی مگر اب بھی قیمت 1890 طالب علموں ہی نہیں عام آدمی کے لئے بھی زیادہ ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ زاہد حسین اس پر جلد بھر پور ڈسکاؤنٹ دیں گے ۔۔۔۔کیوں کہ یہ کتاب کمرشل نہیں بھٹو خاندان کے لئے ان کا تحفہ ہے۔
نوٹ! کتاب کی خریداری کے لئے پبلشر کے اس لنک پر کلک کریں اور اپنا آرڈر بک کرائیں۔ کتاب کوریئر کے ذریعے مل جائے گی قیمت ادا کر کے لے لیں۔