اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کے اعتراضات کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کی طرح جسٹس یحییٰ آفریدی نے سویلین کے آرمی ایکٹ کے تحت فوجی ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کےلئے چیف جسٹس کو فل کورٹ بنانے کی درخواست کردی۔آرمی ایکٹ 1952اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت 9 مئی کے واقعات میں ملوث سویلین کے فوجی ٹرائل کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کا دوسرے دن یعنی 23جون کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔تحریری حکم نامے کے ساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نوٹ بھی شامل ہے جس میں کہا گیا کہ نظام انصاف کی عمارت عوام کے اعتماد پر قائم ہے، موجودہ کشیدہ سیاسی ماحول میں جب موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے کے قریب ہے اور عوام نئے الیکشن کی تیاری کر رہی ہے تو ایسے ماحول میں موجودہ بینچ کی تشکیل کے بارے میں سیاسی چہ مگوئیاں جاری ہیں لیکن سب سے اہم اور سنجیدہ معاملہ بینچ کے ارکان کی جانب سے بینچ پر اٹھائے جانے والے اعتراضات ہیں۔انہوں نے لکھاکہ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج قاضی فائز عیسیٰ نے تحریری اعتراضات اٹھائے ہیں اور اب یہ عوام کی عدالت میں ہیں لہذا چیف جسٹس پاکستان کو چاہیے کہ وہ بینچ کی تشکیل نو کریں تاکہ نظام انصاف پر عوام کا اعتماد بحال رہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ سینیئر ترین جج کے اعتراضات سے نہ اتفاق کرتا ہوں اور نا ہی توثیق کرتا ہوں، اس مرحلے پر ان اعتراضات کی قانونی حیثیت پر رائے نہیں دے رہا، اگر سینیئر ترین جج کے بینچ پر قانونی اعتراضات سے اتفاق نہ بھی کریں تب بھی صورتحال کا تقاضا ہے کہ عدالت میں ہم آہنگی، ادارے کی سالمیت اور عدالت پر عوام کے اعتماد کی خاطر اقدامات کیے جائیں۔