اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) سینٹ قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔جمعہ کو اجلاس کے دور ان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم کا ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر غم وغصہ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ شرم کا مقام ہے ایوان میں کوئی وزیر موجود نہیں، کہاں ہے 50 کی کابینہ۔ انہوں نے کہاکہ جناب چیئرمین لاپتہ وزراء کی پٹیشن کی درخواست کرتا ہوں،ساتھ والے ایوان میں بھی الو بولتے ہیں۔الو کا لفظ استعمال کرنے پر حکومتی بنچ سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ مولابخش چانڈیو نے کہاکہ تمہاری شکل ہی الو جیسی ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ معاشی طور عوام کو مختلف طریقوں سے قتل کیا جارہا ہے، حکومت کی اس وقت بھی تسلی نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کروونا دوبارہ سے شروع ہو چکا ہے لیکن ناجانے کیوں اسکو چھپایا جارہا ہے۔
سینٹر محسن عزیز نے کہاکہ این سی او سی کو غیر فعال کر دیا گیا،کئی لوگوں کی فون کالز آرہی ہیں ہم کروونا کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کروونا اور مہنگائی کے خلاف کوئی خبر نہیں آرہی،ہاؤس اور کمیٹیوں میں بھی ماسک پہنے جائیں۔اجلاس کے دور ان سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے معیشت کی بہتری اور مہنگائی کم کرنے کا فارمولا ایوان میں پیش کردیا اور کہاکہ ایوان کے جس ممبر کے اثاثے باہر ہیں وہ آدھے پاکستان لے آئے۔ انہوں نے کہاکہ جتنے بینک میں پیسے ہیں اس کے آدھے پیسے خزانے میں جمع کروا دیں۔سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ اس وقت کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں،توقع تھی کہ حالات بہتر ہوں گے،افسوس اتنی بڑی کابینہ ہے اور ایک بھی وزیر ایوان میں موجود نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ایوان میں بجٹ پر بحث چل رہی ہے تاہم کوئی وزیر نہیں،بہتر ہوتا کہ ایوان کے اندر وزیر خزانہ اور وزیر مملکت خزانہ موجود ہوتے،جناب چیئرمین آپ کے ساتھ پاور موجود ہیں،میرے دور میں ایسا ہوا تھا میں نے وزرا کو دس دن کیلئے معطل کیا تھا،میں بطور احتجاج اپنی تقریر ادھوری چھوڑ رہا ہوں۔رضاربانی اپنی تقریر چھوڑ کر اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔