کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں 312 ارب روپے کا سندھ کا ضمنی بجٹ منظور کر لیا گیا۔ضمنی بجٹ کے 312 ارب روپے میں سے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی پر 55 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ان 312 ارب روپے میں سے 55 ارب روپے گندم کی سبسڈی اور 19 ارب روپے قرض کی ادائیگی میں دیے گئے۔ضمنی بجٹ کے 312 ارب روپے میں سے 43 ارب روپے صحت اور 16 ارب روپے بجلی کی مد میں ادائیگی میں شامل ہیں۔واضح رہے کہ رواں ماہ 10 جون کو وزیرِ اعلی مراد علی شاہ نے سندھ کا 2 کھرب 244 ارب روپے کا مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کیا تھا۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق نے ہم سے وعدہ کیا ہے اس وعدے پر اعتبار کر رہے ہیں۔سندھ اسمبلی میں بجٹ 24-2023 منظور کرلیا گیا، اس موقع پر اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، سیلاب کی مد میں 25 ارب روپے مختص بھی کیے تھے اور وفاق سے بھی مدد مانگی تھی، جو فنڈز دیے گئے ہم اس سے مطمئن نہیں ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 25 ارب وفاق نے ہمیں دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، ہم نے سیلاب زدگان کے گھروں کے لیے 20 لاکھ کی رقم مختص کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے تباہ اسکولوں کی بحالی کے لیے اسکیم بنا کر وفاق کو دی تھی، اسکولوں کی بحالی پر وفاق 2 ارب دے گا اور 2 ارب ہم ڈالیں گے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 6 ارب روپے کے فور کی ایک اسکیم کے لیے مختص کیے گئے ہیں جس کے لیے 3 ارب سندھ اور 3 ارب وفاق دے گا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ 152 کٹ موشن ہیں، بجٹ میں اب تک 97 کو دیکھ چکے ہیں، اراکین نے محنت کر کے کٹ موشنز تیار کیے ہیں، میں ان کٹ موشنز سے متفق نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہماری بہت سی میٹنگز آن لائن ہوتی ہیں جس سے ہمارے پیسے بچ جاتے ہیں، آپ ہم سے اخراجات کے بارے میں پوچھنے کا حق رکھتے ہیں اور ہم آپ کو اخراجات کا بتانے کے پابند ہیں۔