اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوارن اراکین نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا جبکہ قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت کی چیئرپرسن سائرہ بانو نے احتجاجاً اپنا سرکاری فیول کارڈ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں واپس جمع کرادیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں جے ڈی اے کی رکن اور تخفیف غربت کمیٹی کی چیئرپرسن سائرہ بانو نے پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنا سرکاری فیول کارڈ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں واپس جمع کرادیا۔سائرہ بانو نے کہا کہ دیہاڑی دار اور رکشہ ڈرائیورز خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، ایسے میں میں فیول کارڈ کیسے رکھ سکتی ہوں؟۔مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہاکہ چترال میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہے تاہم وہاں بھی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہے،کم از کم چترال کے لوگوں کو بجلی تو ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اپر چترال میں 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے،سپیکر رولنگ دیں کہ پیسکو حکام چترال سے معاہدہ کریں۔اسپیکر نے وزیرپارلیمانی امور کو وزیر توانائی کے سامنے معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی۔ شگفتہ جمانی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بجٹ پیش کیا تو تنقید شروع کردی گئی کہ دفاع کے لیے زیادہ بجٹ رکھا گیا اور تعلیم کیلئے کم۔ انہوں نے کہاکہ تنقید کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ آپ کے دور میں جو تعلیم کا حال کیا گیا اس کو بھی دیکھیں،زراعت کے لیے اس بجٹ میں جو مراعات دی گئی ہیں
وہ قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں عام تعلیم کے ساتھ دینی مدارس کے لیے بھی بجٹ مختص کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کو دیئے جانے والے بجٹ کا آڈٹ بھی ہونا چاہیے،ان دینی مدارس کو جدید تعلیمی سہولیات سے آراستہ کیا جانا چاہیے،انتخابات سیاسی حل ضرور ہوسکتے ہیں مگر معاشی حل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب کی دھمکیاں چھوڑ دیں نیب قانون سیاسی لوگوں کو ختم کرنے کیلئے بنایا گیا تھا،اس ملک کاحل ٹیکنوکریٹس کے پاس نہیں بلکہ سیاسی لوگوں کے پاس ہے۔میر منور علی تالپور نے کہاکہ سابقہ حکومت پونے چار سال میں کچھ نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا فوکس زراعت پر ہونا چاہیے کیونکہ ہم زرعی ملک ہیں،سندھ میں 15 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول ہے۔ انہوں نے کہاکہ نا اہل حکومت اب بھی اسٹیبلشمنٹ کا سہارا لینا چاہ رہی ہے۔ فہمیدہ مرزا نے کہاکہ پیٹرول کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے،دعویٰ تھا کہ قیمت نہیں بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں نے اپنے رکشے جلا دیے ہیں جس سے وہ روزی کماتے تھے،ایسے تو لوگ خودکشیاں کرنے پر آجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ جی ڈی اے کی ایک رکن نے اپنا پیٹرول کارڈ واپس کر دیا ہے،یہ پہل بھی اپوزیشن کی جماعت جی ڈے اے کی طرف سے کی گئی ہے۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ توقع ہے ہر وزیر بھی پٹرول کارڈ واپس کرے گا کیونکہ وہ اس کی قیمت خود ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین قائمہ کمیٹیز، چیئرمین پی اے سی کا پٹرول کارڈ بھی واپس لے لیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میں پانی، بجلی نہ ہونے کے باعث قیامت کا منظر ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ کا پانی چوری ہورہا ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ نور عالم خان نے کہاکہ میرے دفتر میں بسکٹ چائے کا خرچہ اپنی جیب سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میری گاڑی میں پیٹرول اپنی جیب سے ہی ڈلواتا ہوں،میں تو سرکاری گاڑی بھی استعمال نہیں کر رہا کیونکہ وہ بہت پرانی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی سے میں بھی بہت پریشان ہوں،ان لیڈرز سے بھی پوچھنا چاہیے جو جلسوں میں ہیلی کاپٹر پر جاتے ہیں،سب کو اس کا احساس ہونا چاہیے،اس طرح یہ سسٹم تباہ ہو جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ میرے حلقے میں سات دن سے بجلی نہیں ہے،اگر عمران حکومت کا آئی ایم ایف سے معاہدہ تھا اسے تو پارلیمنٹ میں کیوں نہیں لا رہے؟،اگر مفتاح اسماعیل نے کوئی نیا معاہدہ کیا ہے آئی ایم ایف سے تو وہ بھی پارلیمنٹ کے سامنے لائیں۔