اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان کی بجائے عمران خان کی لائف لائن اور ملک کو ترسیلات بند کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی لائف لائن ہیں ،یونان میں کشتی کے حادثے پر جتنا بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جائے کم ہے، انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف سختی سے نمٹا جائے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ایک بار پھر زور دیاہے کہ معصوم لوگوں کو روزگار کا جھانسہ دے کر انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ یونان میں کشتی کے حادثے پر جتنا بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جائے کم ہے، آزاد کشمیر، سیالکوٹ سمیت کئی علاقوں کے گھرانے اجڑ گئے ہیں، کسی نے اپنی زمین ،کسی نے اپنا زیور بیچ کر بردہ فروشوں کے حوالے کئے اور ان کے پیارے سمندر کی لہروں کی نذر ہو گئے، بیرون ملک روزگار کے لئے بھجوانے کا عمل 70 کی دہائی میں شروع ہوا، پہلے اس کو ریگولرائز کیا گیا اور باقاعدہ لائسنس دیئے گئے بعد میں یہ ایک جرم کی شکل اختیار کر گیا۔ انہوں نے کہا کہ یونان کی عوام کا ضمیر جاگا اور انہوں نے احتجاج کیا، الیکشن سے پہلے پہلے اس معاملے پر حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہیے اور اس دھندے میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت اور فوری ایکشن لینا چاہیے، اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت کئی ممالک کی معیشت خراب ہے مگر پاکستان میں روزگار اور تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے، یہ بچے 35 سے 40 لاکھ دے کر گئے تھے، حکومت اور اپوزیشن سمیت پورے ایوان کی جانب سے یقین دلاتے ہیں کہ پوری قوم ان کے دکھ میں شریک ہے۔ وزیراعظم نے یوم سوگ کا اعلان کیا، یہ لوگ ہوائی اڈوں سے گئے ہیں، سب کو پتہ تھا کہ یہ کیوں جا رہے ہیں، اس دھندے میں ملوث لوگوں نے ترکی میں بھی پناہ گاہیں بنائی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلرز کے حوالے سے اپنے نامناسب الفاظ پر معذرت کی تھی مگر ایسے وائس چانسلرز بھی ہیں جو گیارہ گیارہ سالوں سے کام کر رہے ہیں، وہ قائمہ کمیٹیوں کے طلب کرنے پر بھی نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وائس چانسلر برطرف ہو گئے تھے مگر وہ حکم امتناعی لے کر بیٹھے ہیں، ہماری درسگاہوں کا تقدس اور احترام ہے، ان کو ایسے ہاتھوں میں ہونا چاہیے جو بہتر انداز میں کام کر سکیں، یونیورسٹیوں کا 135 ارب کا بجٹ ہے، اس بجٹ کو استعمال کرنے والے درست ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی سمندر پار پاکستانی تھا، روزگار کے لئے باہر تھا، 90 لاکھ پاکستانیوں میں سے 65 لاکھ خلیجی ممالک میں کام کر رہے ہیں، یہ لوگ پاکستان کی لائف لائن ہیں، ان کی ترسیلات کا ہماری معیشت میں اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں کنسٹرکشن کے کاروبار سے وابستہ لوگ اپنی سرمایہ کاری پاکستان میں کرتے ہیں، ان لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنی ترسیلات بند کر دیں، اس کی کسی نے مذمت نہیں کی، جن امریکن پاکستانیوں نے پاکستان سے رشتہ توڑ لیا ہے ان کے بارے میں میرا موقف درست ہے، 9 مئی کو پاکستان کی یکجہتی، شہداءکی یادگاروں اور دفاعی تنصیبات پر حملہ ہوا، سمندر پار پاکستانی بھی اس معاملے پر متحد ہیں، مگر باہر بیٹھا ایک طبقہ اب بھی ایسا ہے جو عمران خان کو مسیحا سمجھتا ہے اور وہ پاکستان کے خلاف لابنگ کر رہاہے ، سوائے ان لوگوں کے باقی سب سمندر پار پاکستانیوں کی سب سے اولین ترجیح پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان کی بجائے عمران خان کی لائف لائن بننا چاہتے ہیں، ان کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترسیلات بند کرنے والے لوگوں کی مذمت کرتا ہوں۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یونان میں کشتی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کو روزگار کا جھانسہ دے کر انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے، پاکستان کی ترسیلات بند کرنے کی اگر کسی نے بات کی ہے تو یہ قابل مذمت ہے۔