نارووال(نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی سیاسی جلسوں میں ایک دوسرے پر تنقید سے بے یقینی پیدا ہوگی،ہمیں آپس میں ایک دوسرے کے خلاف نیا محاذ کھولنے سے پرہیز کرنا چاہیے، وزیراعظم اپنے اتحادیوں کو مسلم لیگ (ن)سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں،کابینہ کے اندر بیٹھ کر اپنا موقف رکھنا چاہیے تاکہ ہم ملک میں کسی سیاسی غیریقینی کو فروغ نہ دیں جو عمران خان کا شیوہ تھا ، اس شخص نے ذاتی نفرتوں اور انتقامی کارروائیوں کے سوا4برسوں میں کوئی منصوبہ نہیں بنایا،ہمیں پاکستان اس حالت میں ملا کہ معیشت سسک سسک کر دوم توڑ رہی تھی، ملکی معیشت چیئرمین پی ٹی آئی کی اناڑی ڈرائیونگ اور ناتجربہ کاری کے سبب تباہ و برباد ہوچکی تھی۔ناروال میں تعمیراتی ڈویژن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ اتحادی حکومت وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے کی کوشش کررہی ہے، اتحادی حکومت کے کچھ فائدے اور کچھ نقصانات بھی ہوتے ہیں، فیصلہ سازی کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے میں وقت لگتا ہے لیکن ان فیصلوں کو وسیع البنیاد حمایت حاصل ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ شہباز شریف نے ہمیشہ ہر اتحادی جماعت کو ہر فیصلے میں شریک کیا ہے، پالیسی سے متعلق اہم فیصلوں میں تمام جماعتیں شریک ہوتی ہیں، بجٹ کی تیاری اور کابینہ سے منظوری میں بھی تمام جماعتیں شریک تھیں۔انہوںنے کہاکہ میں امید کرتا ہوں کہ ہماری اتحادی جماعتوں میں یہ احساس پیدا ہوگا کہ سیاسی جلسوں میں ایک دوسرے پر تنقید کی جائے گی تو بے یقینی پیدا ہوگی،اگر آپ کی کوئی شکایات ہیں تو وزیراعظم نے ہمیشہ ان شکایات کو دور کیا ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ ہمیں جلسوں میں باتیں کرنے سے ہرہیز کرنا چاہیے اور کابینہ کے اندر بیٹھ کر اپنا موقف رکھنا چاہیے تاکہ ہم ملک میں کسی سیاسی غیریقینی کو فروغ نہ دیں جو عمران خان کا شیوہ تھا، ہمیں آپس میں ایک دوسرے کے خلاف نیا محاذ کھولنے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان ابھی خطرات سے پوری طرح نہیں نکلا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے اتحادیوں کو مسلم لیگ (ن) سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں،بسا اوقات ہم مسلم لیگ (ن)والے شہباز شریف سے شکایت کرتے ہیں کہ آپ اتحادیوں کو ہم سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں، وہ ہمیں سمجھاتے ہیں کہ ملک کے حالات کے پیش نظر ہمیں اس گلدستے کو سنبھال کر رکھنا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ میں جج صاحبان سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا آپ اپنی گاڑی کی چابی کسی اناڑی کے ہاتھ میں دیں گے؟ان لوگوں نے ایک ناتجربہ کار اور اناڑی شخص کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دے کر ملک وزیراعظم بنادیا تھا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ اس شخص نے ذاتی نفرتوں اور انتقامی کارروائیوں کے سوا 4برسوں میں کوئی منصوبہ نہیں بنایا،گزشتہ حکومت کو پاکستان کے عوام کو لوٹنے کا پرمٹ ملا ہوا تھا، نتیجتاً پاکستان سے تمام سرمایہ کار دوڑ گئے اور ترقی کے تمام منصوبے بند ہوگئے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں پاکستان اس حالت میں ملا کہ پاکستان کی معیشت سسک سسک کر دوم توڑ رہی تھی، ملکی معیشت چیئرمین پی ٹی آئی کی اناڑی ڈرائیونگ اور ناتجربہ کاری کے سبب تباہ و برباد ہوچکی تھی۔انہوںنے کہاکہ اس صورتحال میں مسلم لیگ (ن)اقتدار نہ سنبھالتی تو گزشتہ برس مئی،جون تک پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہوتا،اگر پاکستان سری لنکا جیسے حالات پیدا ہوجاتے تو ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوجاتی اور لوگ موجودہ مہنگائی کو بھول جاتے۔احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے پاس 2راستے تھے کہ ہم اپنی سیاست بچالیں یا معیشت کو بحال کرنے کے لیے اپنا قومی فرض ادا کریں، ایسا کرنے کی صورت میں اگر ہماری سیاست اور مقبولیت پر کوئی حرف آئے تو اسے بھی قبول کریں۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کی قیادت نےفیصلہ کیا کہ اس دھرتی ماں کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے،آج الحمداللہ ایک برس سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور ہم نے پاکستان کو دیوالیہ نہیں ہونے دیا، ہم نے صرف معیشت کو بحال ہی نہیں کیا بلکہ ان منصوبوں کو بھی دوبارہ فعال کیا جن پر پی ٹی آئی حکومت میں بریک لگادی گئی۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان آہستہ آہستہ دوبارہ ترقی کی جانب اپنا رخ متعین کررہا ہے، ہم نے پاکستان کے لیے روڈ میپ تیار کرلیا ہے، آج ہمارے پاس 5ایز فریم ورک ہے جس میں ایکسپورٹس ہیں، ای-پاکستان ہے، انوائرمنٹ ہے، انرجی ہے اور ایکوئٹی اور ایمپاورمنٹ ہے۔انہوںنے کہاکہ اس روڈ میپ پر اگر ہم آئندہ 3سے 4برسوں تک کمربستہ ہوکر عمل کرلیں تو2035تک پاکستان ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، اس کا مطلب ہوگا کہ پاکستان میں ہم غربت کو بہت نیچے لے آئیں گے اور بیروزگاری ختم ہوجائے گی، نوجوانوں کی صلاحیت کا فائدہ اٹھا کر پاکستان دنیا میں ایک انفارمیشن پاور کے طور پر پہچانا جائے گا۔