ایتھنز (نمائندہ خصوصی) جنوبی یونان کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے حادثے میں 298 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے ،12 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق جنوبی یونان کے ساحل کے قریب تارکین وطن کی لیبیا سے اٹلی جانے والی کشتی میں 78 افراد ہلاک ہوچکے ہیں ، کشتی میں 310 پاکستانیوں کے بھی سوار ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے 298 کی موت کا خدشہ بتایا جارہا ہے تاہم یونان میں پاکستانی سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ اب تک 12 شہریوں کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے بتایا گیا کہ یونانی حکام نے چوتھے روز بھی سرچ آپریشن جاری رکھتے ہوئے 78 لاشیں نکالی ہیں ، تاہم جاں بحق ہونے والوں کی شہریت کا علم نہیں، اس حوالے سے یونانی حکام نے اپیل کی کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے صرف والدین یا بچوں کا ڈی این اے سیمپل بھیجا جائے ، ڈی این اے رپورٹ، لاپتہ افراد کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور رابطہ نمبر [email protected] پر بھیجی جاسکتی ہیں۔یونان میں پاکستانی سفارت خانہ کے حکام نے کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے 12 پاکستانیوں سے بھی ملاقات کی ہے۔یونانی حکام نے جن پاکستانیوں کو بچایا ہے ان میں سے محمد عدنان بشیر اور حسیب الرحمن کا تعلق ضلع کوٹلی سے ہے باقی افراد میں محمد حمزہ (گوجرانوالہ)، عظمت خان (گجرات)، محمد سنی (شیخوپورہ)، زاہد اکبر (شیخوپورہ)، مہتاب علی (منڈی بہاوالدین)، رانا حسنین (سیالکوٹ)، عثمان صدیقی (گجرات)، ذیشان سرور (گوجرانوالہ) جبکہ عرفان احمد اور عمران آرائیں ہسپتال میں زِیرعلاج ہیں۔اس کشتی میں پاکستان بالخصوص آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے 130 افراد سوار تھے جن میں 43 نوجوان بھی شامل ہیں۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا کہ یونان میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے کے بعد 500 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہے۔