اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )قومی اسمبلی نے ایس ڈی جیز کے تحت ارکان قومی اسمبلی کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز مالی سال کے اختتام پرنان لیپس ایبل اکاﺅنٹ میں منتقل کرنے کی قراردادمنظورکرلی جبکہ اجلاس کے دور ان آئندہ مالی سال 2023-24کے بجٹ پر عام بحث بھی جاری رہی جس میں اراکین کی جانب سے مختلف ججاویز دی گئیں ۔ ہفتے کوقومی اسمبلی نے ایس ڈی جیز کے تحت ارکان قومی اسمبلی کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز مالی سال کے اختتام پرنان لیپس ایبل اکاﺅنٹ میں منتقل کرنے کی قراردادمنظورکرلی اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشیداحمد شاہ نے قراردادایوان میں پیش کرنے کی اجازت چاہی، اسپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پرانہوں نے قراردادایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ قراردادکے متن میں کہاگیاہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عوامی ضروریات کے مطالبے پرپائیدارترقیاتی اہداف کے تحت ہرضل کے لیے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں، اس ضمن میں موجودہ مالی سال کے منصوبوں کے لیے ٹینڈر طلب کئے گئے اورکام شروع کے گئے جو تاحال مکمل نہ ہوسکے، ماضی میں مالی سال کے اختتام پرایسے فنڈز لیپس ہوجاتے تھے جس کی وجہ سے منصوبے ادھورے رہ جاتے اورعوامی خزانے کوناقابل تلافی نقصان پہنچتا جبکہ عوام کوبھی شدید پریشانی کاسامناکرنا پڑتا، ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ فنڈز مالی سال کے اختتام پرپی ایل اے تھری نان لیپس ایبل اکاﺅنٹ میں منتقل کئے جائیں۔اجلاس کے دور ان آئندہ مالی سال 24-2023 کے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث ہفتہ کو بھی جاری رہی۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ریاض الحق نے کہاکہ بجٹ میں این ایچ اے اورآبی وسائل کیلئے مختص فنڈز کا حجم کم ہے، آبی وسائل میں ڈیموں کی تعمیر بھی شامل ہے، اس شرح سے فنڈز مختص کرنے سے بڑے ڈیموں کی تعمیر 10 سے 15 برس میں مکمل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی کمی آ رہی ہے، ہمیں پانی کے وسائل کے تحفظ کیلئے کام کرنا ہو گا، توانائی پاکستان کا اہم مسئلہ ہے، مسلم لیگ (ن) گزشتہ دورحکومت میں 12 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی مگر گزشتہ 4 برسوں میں اس شعبہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے، اس کے نتیجہ میں اس وقت ملک میں لوڈشیڈنگ شروع ہوچکی ہے۔ انہوں نے توانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ کے خاتمہ کیلئے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔ انہوں نے پی آئی اے، سٹیل ملز اورخسارہ میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل شعبہ کو جتنی مراعات دی گئی ہے وہ مراعات توانائی اور دیگر شعبوں کو ملنی چاہئیے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی پی پی کی شگفتہ جمانی نے کہا کہ مشکل اقتصادی حالات میں بجٹ پیش کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حقیقی آئینی، جمہوری اورسیاسی جماعتوں کوپنپنے دیا جاتا تویہ صورتحال پیش نہ آتی۔ انہوں نے کہاکہ 11 برسوں تک نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئی اوراس کے نتیجہ میں 9 مئی کے واقعات پیش آئے، عوام کی گھٹی میں جوسیاسی جماعتیں ہیں وہ اپنی دھرتی سے محبت کرتی ہے وہ ملک کو آگ نہیں لگاتی۔ انہوں نے کہاکہ جس نسل کو گمراہ کیاگیاہے انہیں راہ راست پرلانے کیلئے بھی بجٹ میں فنڈز مختص کرنا چاہئیے۔ ہماری معیشت میں جان ہے، دیوالیہ ہونے کی باتیں جو لوگ کررہے ہیں انہیں مایوسی ہوگی،نہ نیشنل بینک ڈیفالٹ ہوا اورنہ ہی بجٹ کی منظوری کیلئے ہمیں آئی ایم ایف کی ضرورت ہوگی۔انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین حکومت چلانے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، تنخواہوں میں اضافہ خوش آئند ہے مگر ان کیلئے رہائش، بچوں کیلئے تعلیم اورصحت کی سہولیات بھی دیناچاہئیے۔انہوں نے کہاکہ سیلاب سے سندھ میں سب سے زیادہ نقصان ہواہے، سندھ میں 20 لاکھ متاثرہ گھروں کی تعمیر ہونی ہے مگر اس کیلئے بجٹ میں کوئی فنڈز نہیں ہے۔مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مشکل ترین حالات کے باوجود اقتصادی ٹیم نے بہترین بجٹ دینے کی کوشش کی ، ہر ڈویژن کی سطح پر ایک جدید زرعی یونیورسٹی قائم کی جائے، بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشروں کو ریلیف دیا گیا، تمباکو پر ٹیکسوں کو بڑھایا جائے۔انہوں نے کہا کہ28 مئی کو تمام لالچوں اور دھمکیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایٹمی دھماکے کئے یہ دن باعث فخر ہے، اسی ماہ میں ایک دن 9 مئی ہے جس نے ہمارے فخر کی علامتوں اور شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا، جناح ہاﺅس کو آگ لگا دی، یہ دن یوم ندامت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا چار سالہ دور ناکامی اور بدانتظامی کا دور تھا ، تباہ کیا گیا ہر شعبہ درست ہوجائے گا لیکن بد تہذیبی سے قوم کو نجات دلانا آسان نہیں،9 مئی کو جو کیا گیا ایسا دشمن بھی نہ کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ متفقہ آئین دینے والے، جوہری پروگرام شروع کرنے والے، اوآئی سی کے میزبان ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی لیکن پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے ایسا نہیں کیا، بے نظیر شہید ہوئیں ایسا رویہ نہیں دیکھنے کو ملا، پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے والے اور موٹر ویز کے جال بچھانے والے کو نااہل کیا گیا، نواز شریف نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑا لیکن کارکنوں کو نہیں اکسایا، نواز شریف نے پاکستان کو سنوارا۔ان شرپسندوں کے خلاف 9 مئی کو پوری قوم یک زبان ہوکر کھڑی ہوئی، قوم ان واقعات میں ملوث عناصر کو عبرت ناک سزاﺅں کی خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدترین حالات میں بہترین بجٹ پیش کرنے کی کوشش کی گئی، بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشروں کو ریلیف دیا گیا، کسانوں کو ریلیف دیا گیا، زراعت پر خصوصی توجہ دی گئی،50 ہزار ٹیوب ویلز کو اس سال سولر پر منتقل کرنے کا اقدام اہم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ایک جدید زرعی یونیورسٹی قائم کی جائے، تمباکو پر ٹیکسز کو مزید بڑھایا جائے، یورپ کے لئے پی آئی اے کے روٹس بحال کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے لئے بھی حکومت اقدامات اٹھائے۔