کراچی( کامرس رپورٹر) چیئرمین آل سٹی تاجر ایسوسی ایشن رجسٹرڈ، چیئرمین آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن، صدر کراچی ٹمبرمرچنٹ گروپ شرجیل گوپلانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس وقت ہزاروں کنٹینر پورٹ پر موجود ہیں۔ ہماری جو حکومت سے بات ہوئی تھی ڈی اے 180 دیز اور 360 دیز پر مال منگانے کی، اس کے تمام کنٹینر پورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں، محتاط اندازے کے مطابق سات سے آٹھ ہزار کنٹینر ہیں جو پورٹوں پر پھنسے ہیں، ہماری تمام متعلقہ اداروں خاص طور پر گورنر اسٹیٹ بینک، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، منسٹر آف اسٹیٹ محترمہ عائشہ غوث پاشا، ایف بی آر کے نمائندوں اور دیگر لوگوں سے میٹینگ بھی ہوئی، اس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں علم نہیں ہے کہ یہ کس بنیاد پر روکے گئے ہیں۔ھم اسٹیٹ بینک سے رابطہ کر کے یہ فوري طور پر ریلیزز کڑوا تے ھیں مگر 3 دن گزرنے کے باوجود اب تک مال ریلیز نھیں ہوا شرجیل گوپلانی نے مزید کہا کہ کل ہم نے وزیر خزانہ کا ایک بیان دیکھا ہے کہ جس میں انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے حد سے زیادہ اختیارات سٹیٹ بینک کو دے دئیے ہیں، اور آئی ایم ایف ملک کو سری لنکا بنانا چاہتا ہے، ہم وزیر خزانہ سے گزارش کرتے ہیں کہ 365 دن کے ڈاکومینٹ ہمارے جو بینک میں پڑے ہیں، اگر اسٹیٹ بینک ان کو کلیئر کرنے کی دیگر بینکوں کو ہدایات جاری نہیں کرتا تو ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم اوپن ڈاکیومنٹ پر اس مال کو منگالیں ، قانونی طور پر آئی فارم کی جو شرط ہے اسے فوری طور پر ختم کردیا جائے تاکہ جو پورٹ پر کنٹینر ہیں اور جو راستے میں ہیں، وہ فوری طور پر نکل جائیں۔ اس کے بعد ہمیں بتادیا جائے کہ کس لیول پر مال منگانا ہے، اگر آپ اوپن ڈاکیومنٹ کردیتے ہیں تو اس سے اسمگلنگ کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی اور ہم آئی ایم ایف کی بلیک میلنگ سے بھی نکل جائیں گے۔
شرجیل گوپلانی نے مزید کہا کہ ہماری اسحاق ڈار صاحب سے گزارش ہے کہ اس وقت پورٹ پر جو ہزاروں کنٹینر کھڑے ہیں جن پر روزآنہ لاکھوں ڈالر ڈیمرج اینڈ ڈیٹینشن جارہا ہے، اور یہ سارا پیسہ ڈالر کی شکل میں ملك سے باہر جارہا ہے جس کا ہمارے ملک کی معیشت کو بھی نقصان ہے اور اس سے فرن ایکسچینج بھی متاثر ہورہا، اس کا فوری حل یہی ہے کہ آئی فارم کی شرط ختم کرکے پورٹ کو اوپن کردیا جائے، تاکہ ہم یہ مال نکلواسکیں۔
شرجیل گوپلانی نے مزید کہا کہ ہم پاکستان میں استحکام چاہتے ہیں اور ملک اس وقت جس نازک دور سے گزر رہا ہے، اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں ہم ہر طرح سے حکومت سے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ جو کنٹینر پورٹ پر پھنسے ہیں ہمیں انہیں نکالنے کی اجازت دی جائے، کیونکہ پچھلی مرتبہ بھی پورٹ اینڈ شپمگ منسٹری نے وعدے کے باوجود نہ ڈیمرج معاف ہوا نہ ڈیٹینشن معاف کیا گیا، اس طرح ایک کثیر سرمایہ ملک سے باہر منتقل ہوا جس کا اثر پاکستان کی معیشت پر آیا۔
شرجیل گوپلانی نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں آپ سے گزارش ہے کہ مال ریلیز کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں اس کے ساتھ ہی ہم اسٹیٹ بینک کو پانچ دن کا وقت دیتے ہیں کہ اگر اگلے پانچ دن کے اندر تمام مال ریلیز نہیں ہوا تو ہم اسٹیٹ بینک کا گھیرائو کریں گے اور اسٹیٹ بنك پر دھرنا دیں گے۔ نا کوئی اسٹیٹ بنک کے اندر جاسکے گا اور نا ہی باہر آسکے گا۔ ہم کسی کے لیے پریشانی پیدا نہیں کرنا چاہتے، ہم کاروباری لوگ ہیں، ہم کاروبار کرنا چاہتے ہیں اور اپنا کاروبار آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کر رهے ہیں۔ لیکن اسٹیٹ بینک کی پالیسی کی وجہ سے کاروبار، ملک اور معیشت کو بے تحاشا نقصان ہورہا ہے۔ اسٹیٹ بینک ملک کی ترقی میں کوئی اہم کردار ادا نہیں کررہا۔ جو مال پورٹ پر ہے اور جن کے ڈاکومینٹس بینکوں میں موجود ہیں، اسٹیٹ بینک تمام بینکوں کو ہدایت جاری کرے کہ انہیں فوری طور پر ریلیز کرنے اور مال نکالنے کی اجازت دی جائے۔