کراچی (نمائندہ خصوصی )صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے تحریک انصاف کے چیئرمیوں پر دباو کا الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انکی ناراضی اپنی لیڈرشپ سے ہے، پی ٹی آئی کے 30/40 ارکان ووٹنگ میں حصہ لینے سے انکاری ہیں جسکے بعد پی پی اور جماعت اسلامی کے ووٹوں میں فرق بڑھ گیا ہے۔ حافظ نعیم ذہنی طور پر میئر بنے ہوئے ہیں اور اخلاقی طور پر میئر پیپلز پارٹی کا ہونا چاہئے،سائیکلون کی صورتحال میں وزیراعلیٰ سندھ نے خود دورے کئے ہدایات جاری کی ہیں اور نیوی پاک فوج رینجرز اور ضلعی انتظامیہ آن بورڈ ہے۔یہ بات انھوں نے صوبائی وزیر گیانچند ایسرانی کے ہمراہ سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی ساحلی پٹی کے 80فیصد لوگ منتقل کئے جاچکے ہیں جو لوگ کیمپ میں ہیں ان کو سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں زیادہ تر بل بورڈ اتارے گئے ہیں اور احتیاطی تدابیر کے طور پر کراچی میں جاری تمام بڑے تعمیراتی کام بھی روک دیئے گئے ہیں۔ ناصر شاہ نے کہا کہ سائیکلون کاکراچی میں توخطرہ نہیں کلاﺅڈ برسٹ ہوسکتاہے اور ترقیاتی
مقامات پر احتیاطی بورڈ لگادیے گئے ہیں اور عوام کو چاہئے کہ انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں سے گزارش ہے کہ سمندر کی طرف نہ جائیں۔ ناصر شاہ نے میئر سے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حافظ نعیم ذہنی طور پر میئر بن چکے ہیں، جماعت اسلامی سنگل لارجسٹ پارٹی نہیں، اخلاقی طور پر ہمارا میئر ہونا چاہئے۔انھوں نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی کو ڈپٹی میئر کے عہدے کی پیشکش کرچکے ہیں، کراچی کی بہتری اور ترقی کے لئے ہم سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے اکثر ممبران نے اپنی قیادت کے فیصلے سے اختلاف کیاہے، تیس ممبران ووٹ نہیں کرنا چارہے ہیں اس حساب سے ہماری اکثریت ہے۔