اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ سمندری طوفان سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کےلئے پوری طرح تیار ہیں، ایل این جی کی سپلائی میں خلل آیا ہے، پاور پلانٹس کوگیس کی فراہمی کا متبادل انتظام کیا گیا ہے، بجلی کی بحالی کےلئے دوسری کمپنیوں سے بھی ٹیمیں حیسکو کے علاقوں میں بھجوائی جارہی ہیں،ہماری کوشش ہے کہ موسم گرما میں لوڈ شیڈنگ کم سے کم ہو۔بدھ کویہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سمندری طوفا ن بپر جوائے سے ابھی تک بجلی کی ترسیل میں کوئی خلل نہیں آیا،ٹھٹھہ بدین اور دیگر علاقوں میں تیز ہواں کا سلسلہ ہے اگر فلائٹ مل گئی تو آج شام کو میں خود سندھ روانہ ہونگا۔خرم دستگیر نے کہا کہ سیکرٹری پاور ڈویژن کے ساتھ دیگر تین سینئر افسران کو سندھ بھجوایا جارہا ہے ،طوفان سے متاثرہ علاقہ حیسکو کے علاقے میں ہے،طوفان سے نمٹنے کیلئے دیگر کمپنیوں سے ٹیمیں بجھوا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ،گوجرانوالہ فیصل آباد ملتان،اور سکھر سے ٹیمیں پہنچیں گی،2 ہزار افراد پر مشتمل بجلی نظام میں بہتری کیلئے اہلکار بھیج رہے ہیں،2 ہزار اہلکاروں کا بھیجا جانا ایک قومی کاوش ہے،سیلاب کے دوران بھی پاور ڈویژن نے بہترین کام کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک اندازہ نہیں ہے کہ اس طوفان کے اثرات کیا ہونگے،طوفان سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہم پوری طرح تیار ہیں،ابھی تک طوفان سے ایل این جی کی سپلائی میں خلل آیا ہے،ایل این جی سپلائی میں خلل سے پاور پلانٹس کو گیس فراہمی رک گئی ہے،گیس کی سپلائی کیلئے متبادل کا انتظام بھی کیا گیا،کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی کیلئے انتظام کر دیا ہے،گیس سپلائی میں خلل سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں ایک گھنٹے کا اضافہ ہو گا،طوفان سے ایمرجنسی کی صورتحال کا سامنا چار روز تک ہو سکتا ہے،بعض علاقوں میں شاید ہمیں انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے بجلی بند کرنا پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوے کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زائد ہوا ہو گی تو ونڈ سے پیداوار کم ہوگی،یہ سب کچھ ابھی تک ممکنات میں سے ہےفی الحال تک براہ راست کوئی ایسی صورتحال ہے،اگر ایل این جی نہ ہونے کے باعث اثر پڑتا ہے تو پندرہ سو میگاواٹ کا شاٹ فال آتا،کراچی کو اب گیس فراہم کی ہے تو شاید اثر پڑے گا،ہماری کوشش تھی موسم گرم میں لوڈشیڈنگ کم سے کم ہو،کوشش بھی ہے کہ موسم گرما میں شہری علاقوں میں چار گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ نہ ہو۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ صارفین پر بوجھ کم سے کم پڑے،ملک میں بجلی کی پیداوار 41 ہزار میگاواٹ تک ہےچونکہ بیشتر کارخانے مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں تو کوشش ہے متبادل اور سستے نظام پر جائیں۔