کراچی (نمائندہ خصوصی)گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ طوفان کے پیش نظر ہنگامی اقدامات ہر صورت یقینی بنائے جارہے ہیں اس ضمن میں متعلقہ حکام سے مستقل رابطہ میں ہوں اور ان سے مسلسل صورتحال پر بریفنگ بھی لی جارہی ہے ۔ سمندر اور ساحلی پٹی پر روزگار سے وابستہ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں ان کے گھروں کے چولہے تک بجھ چکے اس لئے متاثرین کو ایک ماہ کا راشن دینے کا فیصلہ کیا ہے،15ہزار سے زائد متاثرین کو راشن بیگز دیئے جائیں گے جبکہ گورنرہاﺅس سے بھی تمام صورتحال کو مانیٹر کیا جارہاہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنرہاﺅس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ گورنرسندھ نے کہا کہ طوفان کے پیش نظر ممکنہ حالات کی پیش بندی کررہے ہیں ساحلی پٹی کے متاثرین کے لئے 10ہزار راشن بیگز تقسیم کرنے کے لئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں ،گورنرہاﺅس سے متاثرین کو ایک ماہ کا راشن دیا جائے گا جبکہ 5ہزار متاثرین جن کا روزگار ختم ہوگیا انہیں کھانابھی فراہم کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ساحلی پٹی کا کوئی گھرانہ راشن سے محروم رہے تو وہ گورنرہاﺅس سے رابطہ کرکے حاصل کر سکتا ہے اس کے لئے اسے اپنا شناختی کارڈ دکھانا ہوگا ، شناختی کارڈ پر ساحلی پٹی کا ایڈریس ہوگا اس ایڈریس کو دیکھ کر رشن فراہم کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت طوفان کراچی سے 470اور ٹھٹھہ سے 450 کلومیٹر دور ہے تاہم اس طوفان سے قبل ایک بیروزگاری کا طوفان بھی آچکا ہے ، ساحلی پٹی پر رہنے والے افراد اس وقت روزگار کی بندش سے شدید پریشان ہیں ان کے گھروں کے چولہے تک ٹھنڈے ہو چکے ہیں ساحلی پٹی پر آباد لوگ اپنے ذریعہ معاش کے لئے مچھلی ، جھینگا اور دیگر سمندری خوراک حاصل کرکے بیچتے ہیں اسی طرح ساحلی پٹی پر دیگر لوگ مختلف کاروبار سے منسلک ہیں ، 4روز قبل ساحل سمندر ، ہاکس بے ، مبارک ولیج اور دیگر مقامات کو بند جبکہ ماہی گیروں کو بھی سمندر میں جانے سے روک دیا گیا ہے جس کی وجہ یہ افراد مشکلات کا شکار ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ شب گورنرہاﺅ س کے باہر لگی گھنٹی بجانے کے لئے گھڑ سواری کرانے والے آئے تھے ، ان کے چہروں سے واضح دکھائی دے رہا تھا کہ شاید ان لوگوں نے کھانا بھی نہیں کھایا ہو ، میرے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے روزگار ختم ہوگئے ہیں اور اس وقت ہمارے گھروں پر کھانے کو کچھ بھی نہیں ہے، ان الفاظ کو سنتے ہی میں نے فیصلہ کیا کہ ان متاثرین کی فوری مدد کرنا ہوگی ، اس کے بعد میں نے طاقتور پاکستان پروگرام کے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ میں بحیثیت گورنرسندھ مشکل کی اس گھڑی میںمتاثرین کے ساتھ کھڑا ہوں ایسے علاقوں میں بھی خود جاﺅں گا جہاں کا زمینی راستہ نہیں وہاں کے لوگوں کو بھی راشن فراہم کریں گے اس ضمن میں ٹھٹھہ ، بدین اور دیگر علاقوں کا بھی دورہ کروں گا کیونکہ یہ مشکل وقت ہے ہمیں اپنے بھائیوں کا بھرپور انداز میں ساتھ دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قوم نے ہر مشکل وقت میں بڑھ چڑھ کر نہ صرف ساتھ دیا بلکہ عملی طور پر حصہ بھی لیا ہے اور آج بھی پوری قوم اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔ گورنرسندھ نے کہا کہ گورنرہاﺅس کی ہیلپ لائن 1366 اس مشکل صورتحال میں 24گھنٹے فعال رہے گی دن ، رات ڈیوٹی کے لئے افسران کو تعینات کردیا گیا ہے اب کوئی بھی شخص جب رابطہ کرے گا تو ہماری ٹیم اسے ہمہ وقت تیار ملے گی اس ضمن میں گورنرہاﺅس کی ایمبولینس کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے ہماری پوری کوشش ہے کہ اس کار خیر میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جائے اور مشکل میں گھرے اپنے بھائیوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کی جائے ۔ اس سوال کہ اس وقت طوفان کا رخ کس جانب ہے اور اس کے اثرات کس حد تک شہر یا دیگر علاقوں پر پڑ سکتے ہیں ؟ کے جواب میں گورنرسندھ نے کہا کہ طوفان ممکنہ طور پر کراچی پر اثر انداز نہیں ہو گا اس کا رخ بھارت کی طرف ہے ، اللہ تعالیٰ نے دعاﺅں کی بدولت ماضی میں بھی اس طرح کے طوفانوں کو ٹال دیا تھا ۔ایک اور سوال کے جواب میں گورنرسندھ نے کہا کہ جاری صورتحال کے پیش نظر ایڈمنسٹریٹر کراچی اور بلدیہ عظمیٰ کے اعلیٰ حکام کا اجلا س بھی طلب کرلیا ہے کل شام شہر کے نالوں کا خود جائزہ لوں گا اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر نالوں کی صفائی کی بھی ہدایت پہلے ہی کرچکا ہوں ، اگر تیز بارش ہوتی ہے توپھر اس سے شہر میں طوفانی کیفیت نظر آئے گی تاہم اس وقت بلدیہ عظمیٰ کا عملہ کام کررہا ہے ، ایڈمنسٹریٹرکراچی کو واضح ہدایت دے چکا ہوں…