لاہور ( نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر برائے توانائی (پاور ڈویژن) خرم دستگیرخان نے کہا ہے کہ عمرانی حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک کوابتر معاشی صورتحال کا سامنا ہے، تحریک انصاف نے ملکی قرضوں میں اضافہ کیا جس سے پاکستان کے وسائل سکڑ کر رہ گئے، سابق حکومت کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے کوئی پاکستان پر اعتماد کے لئے تیار نہیں، سابق حکومت میں ملکی خارجہ پالیسی میں بھی بگاڑ پیدا کیا گیا،سانحہ 9مئی احتجاج نہیں ملکی سالمیت کے خلاف ایک سازش تھی،حکومت مشکل حالات کے باوجود عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے،صارفین کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں،روکے گئے عوامی منصوبے دوبارہ شروع کر رہے ہیں، ملک جلد بحرانوں سے نکل جائے گا،موجودہ حکومت نے ہزاروں میگاواٹ بجلی کے نئے منصوبوں کا افتتاح کر دیا ہے، سابق دور حکومت میں ایک میگا واٹ بجلی بھی پیدا نہیں کی گئی،5000 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کر دی گئی ہے،بجلی چوری ایک بہت بڑا چیلنج ہے،محمد نواز شریف جلد واپس آئیں گے اور الیکشن مہم میں پارٹی کی قیادت کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیسکو ہیڈ آفس لاہور کے دورہ کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت مشکل معاشی حالات کے باوجود عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، اس کی مثال حالیہ وفاقی بجٹ ہے، حکومت نے مشکلات کے باوجود عوام دوست بجٹ پیش کیا،موجودہ حکومت نے ہزاروں میگاواٹ کے بجلی کے نئے منصوبوں کا افتتاح کر دیا ہے،فیول پرائس ایڈ جسمنٹ سے صارفین کو بہت جلد چھٹکارا ملے گا، حکومت کی یہ کوشش ہے کہ پورے ملک میں بجلی کی قیمت برابر ہو،پسماندہ علاقوں کے لیے ریلیف فراہم کیا جاتا ہے،جو لوگ اپنے بل ایمانداری سے دیتے ہیں ان کا بل ان کے موبائل پر لائیو چلے گا،بجلی چوری ایک بہت بڑا چیلنج ہے ،پورے ملک کو اے ایم آئی میں شفٹ کرنے کی قانون سازی کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں مالی سال میں 5000 میگاواٹ نئی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تھر اب خواب نہیں حقیقت ہے ہم اب وہاں سے بجلی پیدا کر رہے ہیں، 1980میگاواٹ بجلی تھر سے پیدا کی گئی ہے،اسی طرح حکومت نیوکلیئر سے بھی بجلی پیدا کر کے اس کو نیشنل گریڈ میں شامل کر رہی ہے، تحریک انصاف نے نیشنل گرڈ میں ایک میگا واٹ کا بھی اضافہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ کوئلے سے بننے والی سستی بجلی ہے جس کا افتتاح وزیر اعظم شہباز شریف کر چکے ہیں،اس کے علاوہ ہم نے 720میگاواٹ جوگزشتہ چار سال میں غفلت کا شکار ہو چکے تھے وہ بھی چل رہا ہے،اس کے علاوہ 1100میگاواٹ کا افتتاح بھی کراچی میں وزیر اعظم نے کر دیا تھا،یہ وہ پراجیکٹ ہیں جن کا آغاز 2013سے 2017کے درمیان ہوا تھا،ایک اور پراجیکٹ 1200میگاواٹ جو چار سال عذاب عمرانی دور حکومت کا شکار رہا،وہ بھی مکمل طور پر فعال ہے جس سے سستی ترین بجلی بھی سسٹم میں داخل ہوگئی ہے،یہ سب محمد نواز شریف حکومت کے تحفے ہیںجس کا ثمرسستی بجلی کی صورت میں آج قوم کو حاصل ہورہا ہے۔وفاقی وزیر برائے توانائی نے کہاکہ محمد شہباز شریف کی ایک سال کی حکومت میں توانائی کے سیکٹر میں ترقی کا عمل جو مفلوج ہو کر رہ گیا تھا دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے’بدنیتی سی پیک کو روکنے کی کی بھی کوشش کی گئی اس کو دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے’ یہ وہ منصوبے ہیں جو بہت پہلے مکمل ہو جانے چاہیے تھے’تاہم جو روشنی 2018سے 2022میں بجھا دی گئی تھی وہ ہم نے روشنی جلاد ی ہے،اور انشا اللہ یہ خدمت کا تسلسل جاری رہے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ جہاں جتنی بجلی چوری ہوگی وہاں اتنی لوڈشیڈنگ ہوگی،بطور قوم ہم کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ ملک اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اورہمیں اس قسم کے فعل سے باز آنا ہو گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ ملک سے نکلنے والی گیس کے ذخائر بھی تیزی سے کم ہو رہے ہیں’ایک سروے کے مطابق اگر صورتحال یہی رہی تو 10 سال کے بعد ہمیں گیس کی کمی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے’ ملک سے نکلنے والی گیس کے ذخائر محدود ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانچ ہزار میگاواٹ بجلی کے سسٹم میں داخل ہونے سے لوڈشیڈنگ میں واضح کمی نظر آئے گی،آنے والے موسم گرما کے دنوں میں آپ کو بہت بہتری نظر آئے گی،ہر کمپنی کو جو ضروری سامان تھا مہیا کر دیا گیا ہے ،اور اس کا ثمر عوام تک ضرور پہنچے گا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ بجلی کی مد میں ہرسال ریلیف ہوتا ہے اس سال بھی اس ریلیف کو جاری رکھا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کی مد میں 58ارب روپے کا ریلیف دیا جائے گا،آزاد کشمیر کو بجلی کی ریلیف کی مد میں 55ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، کہ ہم نے بجلی کی قیمت کم سے کم رکھنی ہے’ سستی بجلی بنا کر بجلی کی فراہمی بہتر کر رہے ہیں،بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنا رہے ہیںگ کہ صارفین کے بل بھی کنٹرول میں رہیں، پچھلے سال صارفین کو فیول ایڈجسمنٹ لگا تھا وہ اس سال نہیں لگے گا۔انہوں نے کہاکہ میرا یہاں آنے کا مقصد یہی ہے کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر سے ملاقات کر کے ان کو باور کرایا جائے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے،اس سلسلہ میں سٹاف اور سامان کی کمی کو جلد پورا کیا جائے گا۔