کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ میں بے روزگاری کی شرح 3.9 فیصد تک پہنچ گئی، کراچی ڈویژن بے روزگاری کے تناسب میں 11.18 فیصد کے ساتھ سرِ فہرست ہے، ناخواندہ نوجوانوں کے مقابلے میں پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح زیادہ ہے۔گیلپ پاکستان اور پرائڈ کی جانب سے لیبر فورس سروے 2020-21 کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے مشترکہ تحقیق کی گئی ہے جس کے مطابق سندھ میں مجموعی بے روزگاری کی شرح 3.9 فیصد تک پہنچ چکی ہے، 15 سے 29 سال تک کے نوجوانوں میں بے روزگاری کا تناسب سب سے زیادہ ہے، سند یافتہ ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری کے بے روزگار افراد کی تعداد 23.6 فیصد تک پہنچ گئی۔رپورٹ میں ایک عجیب بات سامنے آئی ہے جس کے مطابق سندھ میں کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مقابلے میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بڑا حصہ بے روزگار ہے۔پرائڈ کے ڈائریکٹر پالیسی اینڈ ریسرچ ڈاکٹر شاہد نعیم نے کہا ہے کہ سندھ میں بے روزگار نوجوانوں کی 41 فیصد کی نمایاں شرح میٹرک یا انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کرچکی ہے، تعلیم کا یہ تناسب ڈویژنوں میں مختلف ہے، حیدرآباد، کراچی، لاڑکانہ، میرپورخاص، سکھر اور شہید بے نظیر آباد ڈویژنوں میں یہ شرح بالترتیب 33 فیصد، 47 فیصد، 42 فیصد، 34 فیصد، 46 فیصد اور 27 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کو تعلیم کے مرکزی دھاروں میں قابلِ ذکر تکنیکی مہارتوں کو متعارف کروانے کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ لڑکے اور لڑکیاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کوئی روزگار یا نوکری حاصل کرسکیں۔ادارہ شماریات کے ذریعے کیے جانے والے لیبر فورس سروے میں ایک لاکھ خاندانوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ سروے کے کلیدی نتائج کے مطابق سندھ کے ڈویژنز، آبادی کے لحاظ سے نمایاں طور پر مختلف ہیں جس میں 16.7 ملین کے ساتھ کراچی سب سے بڑا اور 4.5 ملین آبادی کے ساتھ میرپور خاص سب سے چھوٹا ڈویژن ہے۔حیدرآباد ڈویژن میں دیہی آبادی کا سب بڑا حصہ 7.1ملینجبکہ کراچی میں شہری آبادی 15.5ملین کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ آبادیاتی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف سندھ میں 15 سے 20 سال کی عمر کے 13.2 ملین نوجوان ہیں۔