کراچی( کامرس رپورٹر) روس سے خام تیل لے کر پہلا جہاز کراچی کی بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے۔
ترجمان کراچی پورٹ ٹرسٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ روس کا پہلا تیل بردار جہاز کراچی کی بندرگاہ پر پہنچ گیا ہے۔
’اس وقت جہاز کو لنگرانداز کیا جا رہا ہے۔ جلد ہی جہاز لنگر انداز ہو جائے گا جس کے بعد تیل کی آف لوڈنگ شروع کی جائے گی۔‘ترجمان کے پی ٹی نے کہا کہ 183 میٹر لمبے روسی جہاز پیور پوائنٹ میں 45 ہزار 142 میٹرک ٹن تیل موجود ہے۔
واضح رہے کہ یہ جہاز سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ سے پہلے پاکستان پہنچا ہے۔محکمہ موسمیات کے ڈیوٹی فورکاسٹنگ آفیسر(ڈی ایف او) راشد بلال نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ابھی طوفان کی شمال کی جانب حرکت ہوئی ہے اور یہ 15 جون کی دوپہر کو موڑ لے کر جنوبی مشرقی سندھ کیٹی بندر اور انڈین گجرات کی ساحل کی جانب جا سکتا ہے۔‘
خیال رہے چند دن قبل پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے روسی خام تیل کی امپورٹ کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کے سستا ہونے کی خوشخبری دی تھی۔30 مئی کو ’پاکستان انرجی کانفرنس 2023‘ میں اپنے ویڈیو پیغام میں مصدق ملک نے کہا تھا کہ ’بحری جہاز عمان پہنچ چکے ہیں اور پاکستان کو سستے تیل کی سپلائی ایک ہفتے میں شروع ہو جائے گی۔‘مصدق ملک نے کہا تھاکہ روس سے سستا تیل پاکستان آنے والا ہے۔ جیسے ہی روس سے تیل آئے گا، قیمتیں کم ہونا شروع ہو جائیں گی۔‘
پاکستان میں توانائی کے شعبے کا زیادہ تر دار و مدار درآمد ہو کر آنے والے ایندھن پر ہے جبکہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیتمیں ابھی تک کافی زیادہ تصور کی جا رہی ہیں۔ سستے روسی خام تیل کی درآمد کی خبروں کے درمیان پاکستان میں یہ سوال زیرِ گردش ہے روسی خام تیل پاکستان آنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنی کمی متوقع ہے؟ معاشی امور پر نظر رکھنے والے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار مہتاب حیدر کچھ روز قبل اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ روسی تیل تو پہنچنے والا ہے لیکن اس سے ابتدائی طور پر کچھ زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ مہتاب حیدر نے کہا تھا کہ ’شروع میں یہ توقع نہیں باندھی جا سکتی کہ فوراً ہی پاکستان میں تیل سستا ہو جائے گا۔ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پاکستان کے مجموعی درآمدی بل میں روسی خام تیل کا شیئر کتنا رکھا جائے گا۔ اگر اس کے لیے زیادہ حصہ رکھا گیا تو پیٹرولیم مصنوعات سستی ہو سکتی ہیں۔‘
یہ طویل المدتی معاہدہ ہے یا پھر ایک دو مرتبہ کی خریداری؟ اس سوال پر مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ ’ابھی اس کی تفصیلات واضح نہیں ہیں۔ پاکستان کی تیل کی ضروریات اور آئندہ دنوں کے درآمدی بِل سے اندازہ ہو گا کہ حکومت کیا چاہتی ہے۔‘