کراچی(نمائندہ خصوصی) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو کارپوریشن کا درجہ دینے کا بل سندھ اسمبلی نے منظور کر لیا۔اب کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کہا جائے گا۔ کراچی واٹراینڈ سیوریج کارپوریشن کے اختیارات میئرکراچی کو سپرد کر دیے گئے۔اب میئرکراچی واٹر بورڈ کا چیئرپرسن ہو گا۔ واٹربورڈ 13ممبران پرمشتمل ہو گا اور فیصلے اکثریت کی بنیاد پر کئے جائیں گے۔ کسی مشکل کی صورت میں وزیراعلی سندھ ہی بورڈ کے فیصلوں کے مطابق کردار ادا کریں گے۔غریب، کچی آبادیوں، مضافاتی علاقوں میں رعایتی نرخ پر پانی فراہم کیا جائے گا۔ صنعتوں کو ٹریٹمنٹ کے بعد پانی کا فضلہ ڈرینیج میں ڈالنا ہو گا۔ واٹر بورڈ کیلئے الگ پولیس اسٹیشنس قائم کئے جائیں گے۔کارپوریشن کا کوئی ملازم فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کرے گا تو 50ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔ پانی کا رخ موڑنے یا تبدیل کرنے والے پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ ہو گا۔پانی کے معیار کے لائسنس کے بغیر پانی کا کاروبار کرنے پر 2لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔ پانی کی موٹروں کی بجلی کی لائنز کو نقصان پہنچانے والے پر 3 لاکھ روپے کا جرمانہ ہو گا۔پائپ کوشعوری طورپراکھاڑنے، ترتیب کو بگاڑنے والے پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ ہو گا۔ پانی فراہم کرنے والے والوز کو توڑنے ، میٹرز کو نقصان پہنچانے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔کراچی واٹر کارپوریشن کی زمین پر قبضہ کرنے والے پر 20لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید سزا ہو گی۔ غیرقانونی ہائیڈرنٹ قائم کرنے پر 50 لاکھ روپے جرمانہ اور 5 سال قیدکی سزا ہو گی۔واٹربورڈ اب زیر زمین پانی کی بھی فیس وصول کر سکے گا۔ واٹر بورڈ کو بقایا جات کی وصولی کیلئے خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں۔ واٹر بورڈ پانی کے معیارکا معائنہ کرکے لائسنس جاری کرے گا۔