کراچی(نمائندہ خصوصی) پاک بحریہ نے سمندروں اور ساحلی علاقوں کی دیکھ بھال اور ترقی پر توجہ دینے کے لیے عا لمی یوم بحر منایا۔ سمندر کرہ ارض پر زندگی کی بقا ءکا بڑا ذریعہ ہیں اور زمین پر پیدا ہونے والی آکسیجن کا 50 فیصد پیدا کرتے ہیں اسی لئے انہیں زمین کے پھیپھڑے بھی کہا جاتا ہے۔ سمندر گرین ہاؤس گیسوں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے انجذاب میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔عالمی یوم بحرہر سال8 جون کو منایا جاتا ہے تاکہ انسانی سرگرمیوں کے سمندروں پر اثرات کے حوالے سے آگہی پیدا کی جاسکے اور سمندری وسائل کے پائیدار استعمال کو یقینی بنایا جائے۔عالمی یوم بحر2023 کے لئے منتخب کردہ عنوان کرۂ سمندر: لہریں بدل رہی ہیں ہے، جس کا مقصد سمندروں کے تحفظ میں درپیش چیلنجز اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کے اقدامات کو اجاگر کرنا ہے۔
عالمی یوم بحر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے پاک بحریہ نے مختلف اقدامات کیے ہیں جن میں ساحل سمندر اور بندر گاہوں کی صفائی، تیمر کی شجرکاری مہم ، ماہی گیری میں ممنوع جال کے استعمال کی روک تھام، سمندر میں تیل سے پیداہونے والی آلودگی سے نمٹنے اور صنعتی برادری کے ساتھ ہم آہنگی شامل ہیں۔اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور سمندروں کے پائیدار استعمال کے بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے کراچی اور گوادر میں بندرگاہ اور ساحل سمندر کی صفائی سمیت متعدد مہمات کا انعقاد کیا گیا۔ تمام شراکت داروں کی طرف سے فعال شرکت، سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز (NIMA) نے سمندری وسائل اور بلیو اکانومی پر سیمینار اور مباحثوں سمیت متعدد سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیا۔چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے اپنے پیغام میں پاک بحریہ کے سمندروں کو مزید انحطاط سے بچانے اور اب تک ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ایسے طریقے اختیار کریں جن سے سمندروں کو محفوظ بنایا جا سکے کیونکہ سمندر زمین پر زندگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔