کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کیس کا چالان پولیس نے پیش کردیا جس میں عدالت سے مقدمہ سی کلاس (ختم کرنے)کی سفارش کی گئی ہے۔جمعرات کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کئے گئے چالان میں پولیس نے مقدمہ ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ دعا زہرا کے اغوا کے شواہد نہیں ملے۔
پولیس چالان میں بتایا گیا کہ اب تک کی تفتیش میں مغویہ دعا زہرا کے بیان کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی کہ مغویہ اپنی مرضی سے پنجاب گئی تھی۔چالان میں یہ بھی بتایا گیا کہ دعا زہرا کی عمر ایم ایل او رپورٹ کےمطابق 16 سے 17 سال ہے اوراس کا کم عمری میں اغوا کا جرم ثابت نہیں ہوتا ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ دعا زہرا کی شادی لاہور میں ہوئی اور یہ نکاح کراچی میں نہیں ہوا
لہذا ملزمان پر سندھ چائلڈ ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا اوردعا زہرا اپنا بیان سندھ ہائیکورٹ اورعلاقہ مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کراچکی ہے۔چالان کے مطابق اس کیس میں سیکشن 216 کا بھی اطلاق نہیں ہوتا اور کیس میں گرفتارغلام مصطفی اور اصغر بے گناہ پائے گئے ہیں۔دونوں ملزمان کو حراست میں رکھنا ناانصافی ہوگی لہذاملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنےکا حکم دیا جائے ۔عدالت میں پیش کردہ چالان میں کہا گیا کہ کیس سی کلاس(منسوخ)کیا جاتا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ کیس کا چالان منظورکیا جائے۔