لاہور (نمائندہ خصوصی) قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین فرحت شہزادی اور ان کے شوہر احسن جمیل گجر کو 8 جون کو طلب کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب تحقیقات میں فرح گوگی اور احسن جمیل کے نام117 بینک اکاونٹس کے انکشاف پر طلبی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملزمان کے خلاف تحقیقات کے دوران 4 فارن بینک اکاونٹس بھی منظرعام پر آئے ہیں، ان بینک اکاونٹس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دور میں ساڑھے 4 ارب روپے کی مبینہ ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا ہے۔دونوں ملزمان کے نام مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے مالیت کی جائیدادیں بھی پائی گئیں، 2021 میں فرحت شہزادی نے ایف بی آر کو 97 کروڑ روپے کے اثاثہ جات ظاہر کیے تھے، دونوں کی ملکیت میں 10کمپنیوں کا بھی پتہ لگایا گیا، یہ کمپنیاں مبینہ طور پر مالی لین دین کے لیے استعمال ہوتی رہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں نیب تفتیشی ٹیم نے فرحت شہزادی کے لیے کام کرنے والے کیش بوائے کا سراغ بھی لگالیا ہے، کیش بوائے نے مجموعی طور پر 860 ملین کیش ٹرانزیکشنز کا اعتراف کیا، شواہد نیب نے حاصل کرلیے، ریکارڈ کے مطابق فرحت شہزادی نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 50 کروڑ روپے وائٹ کرائے، ایمنسٹی اسکیم میں 32 کروڑ روپے مالیت کو زرعی پیداوار کا حصول ظاہر کیا گیا جب کہ ملزمان کی ملکیت کوئی زرعی اراضی نہیں تھی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ فرحت شہزادی اور احسن جمیل گجر کے اثاثہ جات میں 3 سال میں مبینہ طور پر 420 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، ملزمان نے 2018 سے 2021 کے دوران ایک ارب روپے سے زائد کی جائیدادیں بھی بنائیں، فرحت شہزادی اور شوہر کے نام دبئی میں ایک لگڑری فلیٹ کا انکشاف بھی ہوا جسے ایف بی آر میں ظاہر نہیں کیا گیا، فرحت شہزادی اور ان کے شوہر ڈیفنس لاہور میں 8 جائیدادوں کے مالک نکلے جس میں کمرشل پلازہ بھی شامل ہے،لاہور میں کروڑوں مالیت کا4کنال کا پلاٹ بھی جائیداد میں شامل ہے۔