باغ (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے کہ ریاست کے خلاف بغاوت اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے عمران خان اور اس کے ٹولے کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا، آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا، منصوبہ بندی کے تحت عدلیہ پر حملے کرنے والوں کو جواب دینا پڑے گا۔وہ منگل کو باغ کے علاقہ ہاڑی گیل میں عوامی اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے علاوہ دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ کشمیر کے عوام کی محبت اور خواہش پر آج ان کے درمیان موجود ہوں اور 8 جون کے الیکشن میں شیر کے نشان کی کامیابی کیلئے ووٹ کی اپیل کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اس کے بغیر پاکستان کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں ترقی کا سفر اکٹھا شروع ہوا ہے،پاکستان اور آزاد کشمیر کو مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ بحرانوں سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو پوری دنیا اس کی طرف ہو گئی، امریکہ بھی چاہتا تھا کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرے لیکن وزیراعظم محمد نواز شریف نے پوری دنیا کی مخالفت کے باوجود ایٹمی دھماکے کئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی تمام تر دھمکیوں کے باوجود 28 مئی کو انڈیا کو منہ توڑ جواب دے کر پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ 12 اکتوبر 1999ئ کو ملک میں مارشل لائ نافذ کر دیا گیا، اس کا بھی مقابلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ملک میں دہشت گردی کی لہر آئی، 2013ءمیں جب محمد نواز شریف کی قیادت میں (ن) لیگ کی حکومت آئی، اس پانچ سالہ دور میں 20،20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا، 2013-17ءکے دوران جہاں دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ کا قلع قمع ہوا وہیں ملک کے دیگر شعبوں میں بھی ریکارڈ ترقی ہوئی۔ وزیر داخلہ رانا ثنائ اللہ خان نے کہا کہ ایک سازش رچائی گئی، اس وقت کی جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ نے ترقی کا سفر روک دیا، محمد نواز شریف کو جوڈیشل سازش کے ذریعہ نااہل کیا گیا، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے فتنہ خان کو مسلط کیا، 2014ءمیں اسلام آباد میں لانگ مارچ ، 126 دن کا دھرنا، سول نافرمانی کی بنیاد رکھی، تھانوں پر حملے کر کے ملزموں کو چھڑایا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان کے نام لے کر دھمکیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ خان 2014ءسے بغاوت کی تیاری کر رہا تھا، اس کے تمام گناہوں پر پردہ ڈال کر دہشت گردی کے مقدمات کے باوجود اس شخص کو اقتدار دیا گیا، پونے چار سال پورے پاکستان اور آزاد کشمیر میں کوئی ڈویلپمنٹ کا منصوبہ پی ٹی آئی کے دور میں نہیں بنا، نواز شریف کے منصوبوں پر پی ٹی آئی نے اپنے بورڈ لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف نے آزاد کشمیر کو مالی طور پر خود مختار کیا، ایک کھرب روپے کے ترقیاتی کام آزاد کشمیر کے اندر (ن) لیگ کے دور میں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے اقتدار کے دوران سوائے انتقامی کارروائی کے اور کچھ نہیں کیا، مخالفین پر جھوٹے مقدمات کی بھرمار کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریاں کہاں پر ہیں؟ وزیر داخلہ نے کہاکہ فرح گوگی کو تحفے دئیے گئے۔ 12ارب کی غیرقانونی ٹرانزیکشن اس کے اکاﺅنٹ میں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 190ملین پاﺅنڈ کے بدلے میں فتنہ خان نے 7ارب کی کمیشن لے کر القادر ٹرسٹ کی زمین حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کے 2ممبران ہیں جن میں عمران خان اور اس کی اہلیہ ہیں۔ اس ٹرسٹ میں کوئی اور نہیں ہے۔ ان لوگوں نے قوم کو 60ارب کا ٹیکہ لگایا۔ رانا ثنائ اللہ خان نے کہا کہ عمران خان نے جعلی پلستر چڑھا کر باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے بغاوت کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے اپنے آپ کو ریڈلائن قرار دلوایا۔ انہوں نے کہا کہ اس بیانیے کے ساتھ گرفتاری پر حملوں کی منصوبہ بندی بھی کی گئی تا کہ عدلیہ میرے خلاف کارروائی نہ کر سکے۔ زمان پارک پولیس وارنٹ گرفتاری کے لئے گئی تو اس پر حملے کیے گئے۔ یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ جب کرپشن کے مقدمے میں عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو آئندہ منصوبے کے تحت ریاست پرحملہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فوج اور ریاست پر حملہ کرنے کے بعد کہا جا رہا تھا کہ سیاسی احتجاج ہے، یہ بغاوت تھی۔ انہوں نے کہا کہ جناح ہاﺅس میں توڑ پھوڑ کی گئی اور عمارت کو آگ لگا دی گئی۔دفاعی تنصیبات پر یلغار ، شہداءکی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔ ایسا کرنے والے ملک دشمن ہی ہو سکتے ہیں۔ پھر ان پر آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو یا کس قانون کے تحت ہو۔ انہوں نے کہاکہ کیپٹن کرنل شیر خان کی تعریف تو ہندوستانی جرنیل بھی کرتے ہیں لیکن انہوں نے ان کی یادگاروں کو بھی نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی تمام حدیں عبور کر چکی ہے اب انہیں اس بغاوت کا جواب دینا ہو گا۔ اس پر کوئی معافی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا اور سزائے موت کی چکی میں رکھا گیا۔ اتنا مشکل وقت گزارا لیکن آج بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہوں۔