کرا چی ( رپورٹ کاشف گرامی) دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کے ساتھ آپ کو طارق عزیز کا سلام ،ابتدا ہے رب جلیل کے بابرکت نام کے ساتھ جو دلوں کے بھید جانتا ہے یہ آواز یہ الفاظ بولنے والے طارق عزیز کو دو سال قبل اس جہان فانی سے انتقال کرگئے
دنیا سے رخصت ہونے والے 84 سالہ پاکستان کے معروف صداکار، میزبان، اداکار اور سابق رکنِ قومی اسمبلی طارق عزیز کو پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے مرد اناؤنسر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
26 نومبر 1964 کو پی ٹی وی کی ا سکرین پر نظر آنے والا سب سے پہلا چہرہ طارق عزیز کا تھا
لیجنڈ طارق عزیز نے پی ٹی وی کی نشریات کا آغا زکیا، تعارفی بیان میں طارق عزیز نے کہا کہ ’خواتین و حضرات طارق عزیز آپ سے مخاطب ہے۔‘
انہوں نے پی ٹی وی کی نشریات کے آغاز کو ایک یادگار دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلیویژن کے حوالے سے آج کا دن ایک یادگار اور تاریخ ساز دن ہے۔
طارق عزیز کا مزید کہنا تھا کہ آج وہ دن ہے کہ جب لاہور میں، شہروں کے شہر، کالجوں کے شہر، باغوں اور پھولوں کے شہر میں پاکستان ٹیلی ویژن اپنی نشریات کا آغاز کررہا ہے۔
پہلی نشریات میں طارق عزیز نے اپنے ناظرین کو اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ ’ابھی کچھ ہی دیر پہلے صرف پاکستان ایوب خان کے ہاتھوں نشریات کا باقائدہ آغاز ہوا ہے۔‘
نشریات کی مزید تفصیل بتاتے ہوئے طارق عزیز نے کآ کہ ابھی شام کے ساڑھے چھ بج رہے ہیں اور کچھ ہی دیر میں موسم کا حال بتایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بچے اپنا پروگرام دیکھیں گے جس میں کوشش ہوگی کہ وہ کھیل ہی کھیل میں بہت سی کام کی باتیں بتائی جائیں۔
پی ٹی وی کی اس پہلی نشریات میں ’ہوائی جہاز خود بناؤ‘ کے نام سے بچوں کا پروگرام نشر کیا گیا جس میں بچوں کو بتایا گیا کہ ہوائی جہاز کیسے بنایا جاسکتا ہے۔
ریڈیو پاکستان، ٹیلی ویژن، فلم ، صحافت، ادب اور سیاست کاایک نمایاں نام طارق عزیز دو سال پہلے 17 جون 2020 کو اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
طارق عزیز 28اپریل 1936 کو ساہیوال میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم ساہیوال سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے لاہور کا رخ کیا۔ اورینٹل کالج لاہور میں اعلیٰ تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔ وہ ریڈیو کے سنہری دور کے یادگار فنکاروں میں شامل تھے۔
1975 میں طارق عزیز کی میزبانی میں ‘نیلام گھر’ کا آغاز ہوا جو بعد میں بزم طارق عزیز کے نام سے بھی جاری رہا۔
پی ٹی وی کے ساتھ ساتھ طارق عزیز فلمی صنعت سے منسلک رہے اور متعدد فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ان کی پہلی فلم شباب کیرانوی کی ‘انسانیت’ تھی جو 1967 میں ریلیز ہوئی۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں سالگرہ، قسم اس وقت کی، کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں شامل ہیں۔
طارق عزیز نے کالم نگاری بھی کی اور انہوں نے سیاسی، سماجی، فلمی، ادبی اور سپورٹس کی مشہور ترین شخصیات کے انٹرویوز کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا
جب سیاسی میدان کی ٹھانی تو 1970 کے دور میں ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست میں ان کافعال کردار تھا۔
کچھ عرصہ وہ اپنی پی ٹی وی اور فلم کی مصروفیات کے باعث سیاست کو وقت نہ دے سکے۔
بعدازاں پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئے اور 1997 میں لاہور سے ایم این اے منتخب ہوئے
ان کے کالموں کا ایک مجموعہ ‘داستان’ کے نام سے اورپنجابی شاعری کا مجموعہ کلام ‘ہمزاد دا دکھ’ شائع ہو چکا ہے۔انہیں اپنی زندگی کے مختلف شعبوں میں بہت سے ایوارڈ مل چکے ہیں۔ 14 اگست 1992 کو حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔