اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیشنل بینک آف پاکستان کو فراڈ سے متاثرہ خاتون کو 87 ہزار روپے واپس کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ہفتہ کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق نیشنل بینک کے عملے نے خاتون کی ناخواندگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے فراڈ کا نشانہ بنایا تھا، بینک عملہ اکاﺅنٹ سے زیادہ رقم نکالتا ، کچھ رقم پاس رکھتا اور خاتون کو صرف تین سے پانچ ہزار روپے ادا کرتا۔ صدر مملکت نے نیشنل بینک کو فراڈ سے متاثرہ خاتون کو 87 ہزار روپے واپس کرنے اور فراڈ میں ملوث ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بینک کے عملے نے ناخواندہ خاتون کا استحصال کیا ، بینک ایسے دھوکہ بازوں سے چوکنا رہے۔ صدر مملکت نے بینکنگ محتسب کے احکامات کے خلاف نیشنل بینک کی اپیل مسترد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق شیر محمد (شکایت کنندہ) کا اپنی بہن منظور فاطمہ کے ساتھ نیشنل بینک میں مشترکہ اکاﺅنٹ تھا، بہن ایک ناخواندہ خاتون تھی جو رقم نکالنے کے لیے بینک جاتی تھی، بینک عملہ نے خاتون کی ناخواندگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اس کی رقم سے محروم کردیا۔ شکایت کنندہ کے مطابق اکاﺅنٹ میں تقریباً 2 لاکھ روپے تھے جو دھوکہ دہی کی وجہ سے صرف 11 ہزار روپے رہ گئے۔ شکایت کنندہ نے بینکنگ محتسب کو شکایت کی جس نے اس کے حق میں حکم جاری کیا لیکن بعد ازاں ، نیشنل بینک نے بینکنگ محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کے پاس اپیل دائر کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ بینک نے اصل حکم کی تاریخ سے 30 دن کی قانونی مدت کے بعد اپیل دائر کی ہے ، موجودہ قانون میں تاخیر کی معافی کی اجازت نہیں دی گئی۔ صدر مملکت نے کہا کہ نیشنل بینک کی اپیل مسترد کی جاتی ہے اور ہدایت کی کہ کھاتہ دار کو 87 ہزار روپے واپس کیے جائیں۔