اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار مخدوم سید مرتضیٰ محمود نے ایک وفد کی قیادت میں 12 سے 14 جون 2022 تک جکارتہ کا دورہ کیا، دورے کا مقصد انڈونیشیا کی جانب سے پام آئل کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کے انڈونیشین حکومت کے حالیہ فیصلے کے اثرات کو کم کرنا تھا۔ اور پاکستانی مارکیٹ میں اجناس کے مستحکم بہاو کو یقینی بنانا تھا۔ پاکستان انڈونیشیا کے پام آئل کا تیسرا بڑا درآمد کنندہ ہے۔ 2021 میں پاکستان نے انڈونیشیا سے 2021 میں2.78 ملین ٹن پام آئل درآمد کیا تھا۔دورے کے دوران، وزیر سید مرتضیٰ محمود نے انڈونیشیا کے وزیر تجارت محمد لطفی، وزیر صنعت آگس گومیوانگ کارتاسمیتا کوآرڈینیٹنگ وزیر سمندری اور سرمایہ کاری امور لوہوت بنسر پنجیتان اور وزیر صنعت آگس گومیوانگ کارتاسمیتا سے ملاقات کی۔ پاکستان کو پام آئل برآمد کرنے والے سب سے بڑے برآمد کنندگان کے نمائندوں اور انڈونیشین پام آئل ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے بھی وزیر سے ملاقات کی۔انڈونیشیا کے وزیر تجارت کے ساتھ بات چیت میں پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان مضبوط تاریخی اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر مرتضیٰ محمود نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان انڈونیشیا کے پام آئل کی تیسری بڑی منڈی ہونے کے ناطے انڈونیشین پام آئل پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے انڈونیشیا کے وزیر کو پاکستان میں خوردنی تیل کی صورتحال کی حساسیت کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ انڈونیشیا کی جانب سے پام آئل کی برآمد پر ایک ماہ کےلئے پابندی عائد کرنے کے فیصلے سے پاکستان میں خوردنی تیل کے ذخائر پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں،حتی کہ23 مئی 2022 کو پابندی ہٹائے جانے کے بعد بھی برآمد کنندگان کو ریگولیٹری اور لاجسٹک رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے انڈونیشیائی وزیر سے گفتگومیں ان پر رکاوٹوں کو دور کر کے پاکستان کو پام آئل کی ترسیل جلد از جلد دوبارہ شروع کرنے میں سہولت فراہم کر نے پر زور دیا جس کے جواب میں انڈونیشئن وزیر نے یقین دلایا کہ انڈونیشیا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور پاکستان میں انڈونیشین پام آئل کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری رسمی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد پام آئل کی پہلی کھیپ 24 گھنٹے میں پاکستان روانہ ہونے کاامکان ہے۔ وزیر نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پہلی کھیپ اگلے دن تک انڈونیشیا کی بندرگاہ سے روانہ ہو جائے۔ وزیر نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ نئے برآمدی ضوابط کے نفاذ کے بعد پاکستان پہلا ملک ہو گا جہاں اجناس برآمد کی جائیں گی۔دونوں وزراءنے دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر محمود نے دونوں ممالک کے درمیان بڑے تجارتی عدم توازن کو ختم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ دونوں وزراءنے چھوٹے و درمیانے درجہ کے کاروباروں ( ایس ایم ایز )، زراعت، سیاحت، صنعتی مشترکہ منصوبوں اور دیگر غیر روایتی شعبوںکی تعاون کے ممکنہ شعبوں کے طور پر نشاندہی کی۔ وزیر لطفی نے پاکستانی اپنے ہم منصب سے ان مسائل پر بات کرنے کے لیے پاکستان آنے پر اتفاق کیا۔ کوآرڈینیشن وزیر لوہوت بنسر پنجیتان سے ملاقات کے دوران جنہیں صدر جوکووی نے پام آئل کی مقامی تقسیم اور برآمد کو مربوط کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے، وزیر محمد نے پاکستان کو اجناس کی بلاتعطل ترسیل کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر لوہت نے پاکستان کو پام آئل کی ترسیل جلد از جلد دوبارہ شروع کرنے کو یقینی بنانے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے مستقبل میں اجناس کی مسلسل روانی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔وزیر محمود اور ان کے انڈونیشیائی ہم منصب، مسٹر آگس چومیوانگ کارتاسمیتا نے صنعتی شعبوں خصوصاً گاڑیوں، سیل فونز، الیکٹرانکس، اور زرعی صنعتوں کی پیداوار میں میں دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات اور خصوصی اقتصادی زونز سے پیدا ہونے والے مواقع پر روشنی ڈالی اور انڈونیشیا کے تاجروں اور صنعت کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ وفاقی وزیر نے انڈونیشین اپنے ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کر لی۔وزیر محمود کا دورہ پاکستان کو انڈونیشین پام آئل کی برآمدات کی بحالی اور مارکیٹ میں اجناس کی کمی سے بچنے کے سلسلہ میں بروقت تھا۔ وزیر کی ذاتی مداخلت کے باعث پام آئل کی 30 ہزار اور 27 ہزار کی دو کھیپیں آج پاکستان روانہ ہوں گی۔ 14 جون 2022 کو جکارتہ سے آج یہاں موصول ہونے والی ایک پریس کے مطابق، مزید 8 کھیپ جون 2022 14 جون 2022 تک کراچی پہنچنے کی توقع ہے۔