اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی ، اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ چینی صدر شی نے اپنی 100 کمپنیوں کوپاکستان میں سرمایہ کاری کر نے کی ہدایت کر دی ہے ،چین کا بیلٹ اینڈ روڈ اور پاکستان کے وڑن 2025 کو ملا کر چین اور جنوبی ایشائی ملکوں کو ملانے کا منصوبہ ہے، پاکستان خطے کی تین ارب آبادی کا مرکز بن سکتا تھا،سی پیک میں 3 سال کے اندر 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی،وقت آ گیا ہے ہم تمام پاکستانیوں کو آگے لا کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کا موقع دیں۔ بدھ کو لیڈرز ان اسلام آباد سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہے مگر اپنے اہداف سے بہت دور ہیں، جب حکومت میں پہلی مرتبہ آیا تو ملک 50 ویں سالگرہ منا رہا تھا،ہم ملائشیاءگئے وژن 2020 کا جائزہ لینے گئے تو پتہ چلا کہ انہون نے پاکستان سے سیکھا ہے،جب بھی پاکستان کی اشرافیہ کے پاس گئے تو وہ کہتے تھے کہ ملک گیا آج گیا یا کل گیا۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے غریب اور عام آدمی کے پاس خواب تھا کہ پاکستان مشکل سے نکل جائےگا۔انہوںنے کہاکہ 1998 میں پاکستان کی توانائی اضافی تھی، وژن 2010 میں کہا تھا کہ 2006 میں بجلی کی قلت ہوگی ،سال 2008 میں ملک کے اندر بجلی کی قلت انتہائی تھی اور 18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے سب سے بڑا گیم چینجر پاکستان چین اقتصادی راہدری سامنے آیا ،سی پیک ایک ایسا کیچ تھا جس کو ہم نے چھوڑ دیا تو تاریخ ہمیں درے لگائے گی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے 1960 کی دہائی میں موقع گنوایا جب ہم آئندہ کا جاپان کہلاتے تھے مگر 1965 کی جنگ کے بعد آگے نہ بڑھ سکے،پاکستان کے پاس دوسرا موقع 1991 میں تھا۔ سب سے پہلے معاشی اصلاحات جنوبی ایشیا میں متعارف کرائی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے معیشت کو لبرائزیشن اور ڈی ریگولیشن اور نجکاری کو اپنایا، من موہن سنگھ نے سرتاج عزیز سےاس ایس آر او کی کاپی مانگی جس پر اصلاحات کی تھیں بھارت نے وہی اپنایا۔ انہوںنے کہاکہ 1990 کی دھائی میں ہم نے اقتدار کی میوزیکل چیئر کھیلی اور اصلاحات میں پیچھے رہ گئے، سی پیک نے پاکستان کو تیسرا موقع فراہم کیا، چین کا بیلٹ اینڈ روڈ اور پاکستان کے وژن 2025 کو ملا کر چین اور جنوبی ایشائی ملکوں کو ملانے کا منصوبہ ہے،پاکستان خطے کی تین ارب آبادی کا مرکز بن سکتا تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک میں 3 سال کے اندر 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی،چینی صدر شی نے اپنی 100 کمپنیوں کو ہدایت کی کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں ۔ انہوںنے کہاکہ 18۔ 2017 میں یہ عالم تھا کہ امریکی، برطانیہ، اور دیگر ملکوں کے سفیر مجھے سے سی پیک میں شامل ہونے کا کہتے۔احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کرکٹ کی بال والا کیچ نہیں فٹبال کا کیچ تھا وہ ڈراپ کردیا،گذشتہ چار سال میں، گذشتہ حکومت نے چین کو کہا کہ سی پیک میں مہنگے قرضے دیئے ، وزیروں کو رشوت دی ہے،میرے خلاف اور شہباز شریف پر بےہودہ الزام لگائے اور سی پیک کو اسکینڈل بنایا گیا، چین کوناراض کیا گیا اور ایک ایک کر کے ساری کمپنیاں پاکستان سے جانا شروع ہوگئیں، احسن اقبال نے کہا کہ مجھے گولی ماری گئی مگر اپنی پارٹی نہیں چھوڑی، ہم نے ناروال جیسے ضلع میں کرکٹ سٹیڈیم بنایا،ہمیں سوچنا پڑے گا کہ ہم نے کس سمت جانا ہے،آج کوئی ایک ادارہ پاکستان کو موجودہ حالت نہیں نکال سکتا،اگر کوئی حل ہے تو وہ متحد ہو کر ہی نکل سکتا ہے،ہم نے 75 سالوں میں اس لئے مار کھائی کہ ہمارے پاس ایکسپورٹ سیکٹر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ کمپنیاں جو ڈالر کماتی ہیں انہیں سپورٹ کیا جانا چاہیے،اس سال پاکستان نے بدترین موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کیا،واٹر سکیورٹی اور فوڈ سکیورٹی پر کام جاری ہے،تاکہ ہم سمارٹ ایگریکلچر کی طرف جائیں،2035 پر ہم ایک رپورٹ جاری کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سوچ کے ساتھ ہمیں اپنا چوائس بھی ٹھیک کرنا ہو گا ،وقت آ گیا ہے کہ ہم تمام پاکستانیوں کو آگے لا کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کا موقع دیں۔