ہانگ کانگ (شِنہوا) کولون ویسٹ میں تعینات پاکستانی نژاد ہانگ کانگ کے دو کانسٹیبلز افضل ظفر اور حنا رضوان محمد تقریباً ایک درجن نئی نسل کے پولیس افسران میں شامل ہیں جو ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ہانگ کانگ خصوصی انتظامی خطہ حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہانگ کانگ میں2021 تک جنوبی ایشیائی باشندوں کی آبادی1 لاکھ سے زائد تھی جو غیرملکی محنت کشوں میں سب سے بڑا نسلی اقلیتی گروہ ہے۔ آج ہانگ کانگ پولیس میں ان جنوبی ایشیائی نژاد افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
افضل کے والدین پاکستان سے ہجرت کرکے برسوں قبل ہانگ کانگ میں آباد ہوئے۔ افضل کی پیدائش ہانگ کانگ کی ہے اور انہوں نے ادھر ہی پرورش پائی۔
افضل نے بتایا کہ پولیس اہلکار بننا ان کا بچپن کا خواب تھا۔جب چھوٹا تھا تو میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ پولیس افسران اچھی شخصیت کے حامل ہوتے ہیں اور وہ لوگوں کی مدد کرسکتے ہیں۔
ہائی اسکول سے فراغت کے بعد انہوں نے انضباطی فورسز میں یی جن ڈپلومہ پروگرام کی تعلیم حاصل کی اور 2015 میں اپنی پہلی درخواست پر ہی پولیس میں بھرتی ہوگئے۔
افضل کی عمر 26 برس ہے۔ وہ اردو اور کینٹونیز زبان بولتے ہیں اس کے علاوہ مینڈرن ، انگریزی اور پنجابی بھی روانی سے بول سکتے ہیں۔
ایک پولیس کانسٹیبل 32 سالہ حنا ہانگ کانگ کی مادر وطن کو واپسی کے بعد پولیس میں بھرتی ہونے والی پہلی جنوبی ایشیائی خاتون ہے۔
وہ پاکستانی تارکین وطن کی چوتھی نسل ہیں جو ہانگ کانگ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے مقامی اسکولوں میں تعلیم حاصل کی۔ چینی تاریخ کے کورسز کئے اور ٹیلی ویژن براڈکاسٹس لمیٹڈ (ٹی وی بی) کے ڈراموں میں کلاسیکی خاتون پولیس اہلکاروں کے کرداروں سے واقفیت حاصل کی۔
حنا کے دادا ہانگ کانگ پولیس اہلکار کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ وہ 1990 کی دہائی میں ریٹائر ہوئے تھے۔ ان کے والدین کے پیشے بھی پولیس سے قریبی طور پر وابستہ تھے۔ اس طرح انہوں نے خاندانی اعزاز برقرار رکھتے ہوئے پولیس میں بھرتی کا عزم کیا۔
حنا نے ابتدائی طور پر یون لانگ ڈویژن میں کمیونٹی رابطہ افسر کے طور پر کام کیا جہاں اس کے سینئرز نے انہیں بطور خاتون پولیس اہلکار بھرتی ہونے کی ترغیب دی۔