راولپنڈی (نمائندہ خصوصی)
راولپنڈی کی نجی ہاوسنگ سوسائٹی میں مبینہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر سیشن جج سردار امجد الیاس جاں بحق، ملزمان ڈکیتی کے بعد فرار ہو گئے۔راولپنڈی پولیس کے مطابق نجی ہاوسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن میں مبینہ ڈکیتی کی واردات ہوئی۔ مزاحمت پر سیشن جج سردار امجد الیاس جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈکیتی کے دوران گولی لگنے سے ایک ڈاکو زخمی بھی ہوا۔ ڈاکو کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق سردار امجد اسحاق کا تعلق راولاکوٹ، ہورنہ میرہ (کوٹیڑہ) سے تعلق تھا۔ مرحوم امجد اسحاق میرپور [آزاد کشمیر] کی احتساب عدالت میں بطور جج اپنی خدمات سر انجام دے رہے تھے، تاہم ان دنوں بیماری کے باعث راولپنڈی کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن میں اپنے گھر میں رہائش پذیر تھے۔اسلام آباد میں ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتیں
معاصر ویب گاہ ’’ڈی ڈبلیو‘‘ کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں گذشتہ سال چوری، ڈکیتی اور راہزنی کے ساڑھے دس ہزار مقدمات درج کیے گئے۔ وفاقی حکومت جرائم کی شرح میں اضافہ توتسلیم کرتی ہے لیکن اس کے سدباب میں ناکام نظر آتی ہے۔زیادہ پرانی بات نہیں جب لاہور اور کراچی کے مکین اسٹریٹ کرائم کے معاملے میں اسلام آباد کے محفوظ ماحول کو رشک سے دیکھا کرتے تھے۔ ایسا نہیں کہ تب شہر اقتدار چوری چکاری اور ڈکیتی جیسے جرائم سے مکمل پاک تھا مگر شہریوں کے مطابق یہ خوف زندگی کا حصہ نہ تھا کہ کب کوئی راستہ روک کر پستول تان لے اور سب کچھ چھین کر چلتا بنے۔اسلام آباد کے سماجی حلقوں اور سوشل میڈیا پر اب اکثر راہ چلتے پرس اور موبائل چھیننے کے واقعات کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔
ادھر انگریزی کے معروف اخبار بزنس ریکارڈر میں 26 مارچ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اسلام آباد میں اسٹریٹ کرائم کی ایک جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق،”محض ایک ہفتے کے دوران شہر کے مختلف علاقوں سے مسلح افراد نے 45 موبائل فون چھینے ہیں جبکہ اس دوران شہریوں کو 78 گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے محروم ہونا پڑا۔”بزنس ریکارڈر کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران شہر کے مختلف تھانوں میں ”ڈکیتی کے 12، موبائل چھیننے کے 45، کار اور موٹر سائیکل لفٹنگ کے بالترتیب 14 اور 64 مقدمات درج ہوئے۔”
اسی طرح اگر گذشتہ برس کے اعداد وشمار پر نظر دوڑائی جائے تو وفاقی پولیس کی ریکارڈ بک کے مطابق 2022 میں 10ہزار 500 سے زائد مقدمات درج ہوئے جن میں شہری مسلح ڈکیتی، چوری، سٹریٹ کرائم اور دیگر وارداتوں میں 4 ارب روپے کے سامان اور نقدی سے محروم ہوئے۔
چند ہفتے قبل وزیر مملکت برائے داخلہ امور عبدالرحمن کانجو نے بھی قومی اسمبلی میں تسلیم کیا کہ اسلام آباد میں جرائم کی شرح بڑھ رہی ہے۔