لاہور ( نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بطور ایٹمی ملک کوئی ہمیں غلام نہیں بنا سکتا لیکن اگر ہمارے نوجوانوں کو غلام کا درس دیں گے تو کیا مستقبل ہوگا، ہمیں خود کو معاشی طورپر کھڑا کرنا ہے کیونکہ معیشت سے ہی قومیں آگے چلتی ہیں، آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے ،جلد معاملات طے پا جائیں گے،حماقت سے کے پی اور پنجاب کی اسمبلیاں توڑی گئیں،انتخابات وقت پر ہوں گے ،اگر کسی نے ریڈ لائن یا ریاست کے خلاف دہشت گردی کی تو اسے دہشت گردی ہی کہیں گے، پاکستان جہاں کھڑا ہے کسی ایک لیڈر یا پارٹی کے پاس اصلاحیت نہیں طوفان سے باہر نکال لے، اسوقت ہر کوئی تقسیم ہے جو شکست کی وجہ ہے اگر ہم متحد ہوگئے تو پاکستان کامیاب ہوجائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ارفع کریم ٹاور لاہورمیں منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ خوشی ہے پاکستان کی لیڈنگ آئی یونیورسٹی کے دورہ کا موقع ملا، پاکستانی نوجوان ذہانت و صلاحیت میں باکمال ہیں ، ہم ایسے عہد میں داخل ہو چکے تمام اصول جنہوں نے پچھلے دور میں انسان کی ترقی کا پیمانہ طے کیا وہ تبدیل ہو رہے ہیں، ڈیجیٹل انقلاب کسی بھی شعبہ کو تبدیل کررہا ہے، ڈائنا سورز جیسے جانور موجود رہے پھر دنیا سے غائب ہوگئے سوچتے رہے کہ کیسے غائب ہوگیا، نوکیا اور بلیک بیری موبائل فون ڈائناسورز تھے جو اب عجائب گھر کی ضرورت بن چکے کیونکہ انہوں نے ماحول کی تبدیلی سے تبدیل نہیں کیا، جب تبدیلی آتی ہے تو اسے تسلیم کرنا یا انکار کرنا ہوتاہے اگر انکار کیا تو وہ آپکا صفایا کردے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں ہر روز دہشتگردی ہوتی تو گھر والے مصلے پر دعا کرتے کہ وہ باہر گیا شخص واپس آ جائے۔ جب نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دے رہے تھے تو ہم چاہتے تھے معیشت میں نوجوان ای لانسنگ سے ترقی کرے، اسٹیٹ بینک کو کہا ہے کہ اگلے سال سے میرٹ کی بنیاد پر لیپ ٹاپ فری دے گی،یونیورسٹی کے طلبہ آسان قسطوں پر لیپ ٹاپ اپنی ڈگری پر لے سکے گا، ساڑھے چھ ارب روپے پانچ یونیورسٹیز کو لیبارٹریز کیلئے دیں گے تاکہ لیبارٹریز میں ری سرچ کا کلچر عام ہو، ہر یونیورسٹی کو ری سرچ پر فوائد دئیے جائیں گے، ہر یونیورسٹی کو کمیونٹی سروس میں آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس وسائل کی کمی ہے ہر پیسہ کو جو خرچ کررہے ہیں تو اسے بروئے کار لانا ہوگا، اب ترقیاتی بجٹ ساڑھے پانچ سو ارب روپے رہ گیا، وفاقی حکومت ٹیکس کے محاصل سات ہزار ارب کے ہیں ،چار ہزار ارب صوبوں کو چلاجاتا ہے تین ہزار ارب کے ٹیکس محاصل بچ جاتے ہیں، وفاق کی اب تک پانچ ہزار ارب آمدنی رہ گئی ہے وسائل بمشکل ہیں کہ قرضوں کی ادائیگی نہیں کرسکے،دفاع و حکومتی اخراجات تمام کے تمام ادھار پر چل رہے ہیں وہ معیشت جو ترقی و تنخواہوں کےلئے ادھار پر چلے وہ کتنی دیر تک چل سکتی ہے،ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں کہ وسائل میں ترقی کریں ،سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی مشکلات ہوتی ہیں سی پیک وہ موقع تھا اگر تھام لیتے تو کایا پلٹ جاتی، سی پیک پاکستان کےل ئے گیم چینجر تھا اسے ہاتھوں سے تباہ کر دیا ،نئی حکومت نے چین پر الزامات لگائے کہ مہنگے قرضے دے گیا تو انہوں نے ہاتھ کھینچ لیا، چین کو چور ڈاکو کہا تو واپس چلے تو اس سے ملک کا نقصان ہوا،وقت آ گیا ہے سنجیدگی سے قول و فعل کا جائزہ لیں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی طاقت سے لوگوں کو ورچوئل قیدی بنا سکتے ہیں،جہاں نئے ٹولز آ رہی ہیں آئی ٹی یو سے طلبہ کو فوائد دیں۔انہوں نے کہا کہ انسان کے دماغ میں نفرت و تعصب کا وائرس آ جائے تو پھر وہ روبوٹ بن جاتے ہیں وہی کرتے ہیں جو وہ کہتا ہے، نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں تو آپ کو ملک کو چلانا ہے ،ہمیشہ اپنی رائے سوچ سمجھ کر بنائیں لیکن اس میں دوسرے کے تجربے کی گنجائش رکھیں، ہم جو بھی سیاسی عقیدہ رکھیں لیکن ہم نے ماضی میں مشکل تاریخ دیکھی ہے، پاکستان کا حل ہم آہنگی میں ہے اسوقت ہر کوئی تقسیم ہے جو شکست کی وجہ ہے اگر متحد ہوگئے تو پاکستان کامیاب ہوجائے گا۔ پاکستان جہاں کھڑا ہے کسی ایک لیڈر یا پارٹی کے پاس اصلاحیت نہیں طوفان سے باہر نکال لے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اسے کون غلام بنا سکتا ہے لیکن اگر اس کے نوجوانوں کو غلام کا درس دیں گے تو کیا مستقبل ہوگا، بطور ایٹمی ملک کوئی ہمیں غلام نہیں بنا سکتا خود کو معاشی طورپر کھڑا کرنا ہے کیونکہ معیشت سے ہی قومیں آگے چلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی یو انقلاب کا قلعہ ہے وقت قریب ہے ارفع کریم کے کسی کیمپس میں جائے، وزیراعظم سے آئی ٹی یو کےلئے بات کروں گا تاکہ آئندہ بجٹ میں پیسے رکھے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ چار سالوں میں ملکی تاریخ کا اسی فیصد قرضہ واپس کیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو لوگ نو مئی کے واقعات میں ملوث ہیں اگر وہ پریس کانفرنس بھی کر لیں تب بھی انہیں معافی نہیں ملے گی اور انہیں سزا ضرور دیدیں گے، اگر کسی نے ریڈ لائن یا ریاست کے خلاف دہشت گردی ہی تو اسے دہشت گردی ہی کہیں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی موتی کے دانوں کی طرح بکھر رہی ہے وہ تو دو دن جیل برداشت نہ کر سکے،مسلم لیگ (ن) کے لوگوں پر تشدد ہوا ،ناجائز جیلیں کاٹیں لیکن کسی نے پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔