کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان اسٹاک ایکسچنج کے سی ای او فرخ ایچ خان نے کہا انفرااسٹرکچر کے لئے اربوں روپے کے فنڈز جمع کرنے کے لئے اسٹاک ایکسچینج میں بہت مواقع ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ بیرونی قرضوں کے بجائے اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے فنڈز جمع کرے ۔ مارکیٹ میں اکنامی کی موجودہ صورتحال اور سیاسی صورتحال کا اثر ضرور آئے گا لیکن تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بھی شیئرزمارکیٹ میں گراوٹ آرہی ہے ، ملک میں جاری موجودہ سیاسی صورت حال کی وجہ سے گزشتہ ہفتے ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی نے اپنا آئی پی او واپس لے لیا۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔اس موقع پرکراچی پریس کلب سیکریٹری رضوان بھٹی،پی ایس ایکس کی ہیڈآف مارکیٹنگ رائدہ لطیف،سینئرمینجر پبلک ریلیشن سعید احمدسومرو ،کے پی سی کے دیگرعہدیداران اور ممبران بھی موجود تھے۔ ایم ڈی پاکستان اسٹاک ایکسچینج فرخ ایچ خان نے کہا کہ روشن ڈجیٹل اکاﺅنٹ کے بعد اوور سیز پاکستانی بھی یہاں پر سرمایہ کاری کررہے ہیں ،پاکستان میں سیونگ ریٹس سب سے کم ہیں
مگرسرمایہ کاری کے لیے مواقع بہت ہیں ، ،تعمیراتی شعبے میں کروڑوں روپے ہونے پر ہی کاروبار کیا جاسکتا ہے ،کیپٹل مارکیٹ کے فروغ سے سرمایہ کاری بڑھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کو 70 سال ہوچکے ہیں ، پورے ملک کی کمپنیوں میں سرمایہ کار سرمایہ کاری کرتے ہیں ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری پر کافی بہتر منافع ملتا ہے اور لمبے عرصے کی سرمایہ کاری سے ہی بڑا منافع کمایا جاسکتا ہے ، حکومت نے پاور ہولڈنگ کے لیے آئی پی او کیا جو کامیاب رہا ، بینکوں سے جو قرضہ ملتا وہ مہنگا ہوتا ہے،ہماری حکومت سے بھی درخواست ہے کہ جب بھی کوئی بڑی رقم اٹھانی ہو تو اسٹاک مارکیٹ یا بینکنگ سیکٹر سے لی جائے، کپیٹل مارکیٹ سے مزید گروتھ ہوگی ۔کرپٹو میں سرمایہ کاری کے حوالے سے فرخ خان نے کہا کہ کرپٹو میں انویسٹمنٹ کیلئے کوئی ریگولیٹری فریم ورک نہیں ہے،غیرمستحم صورتحال ہوتی ہے کیونکہ یہ50فیصد اوپر یا 50فیصد نیچے آجاتی ہے،کرپٹو میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے پاس اتنا سرمایہ اور اتنابڑا دل ہونا چاہیئے کہ وہ کسی بھی بھاری نقصان کو برداشت کرسکیں،کرپٹو میں روپے میہں نہیں بلکہ ڈالر میں انویسٹمنٹ ہوتی ہے،پاکستانی انویسٹرز کو روپے ڈالر میں منتقل کرکے بٹ کوائن وغیرہ خریدنا ہوتا ہے،جب خریدنے کیلئے پیسے بھیجے جاتے ہیں تو آرام سے وصول کرلئے گئے اور جب بٹ کوائن بیچ کر پیسے منگوائے جائیں تو یہ کہ دیا جاتا ہے کہ بھیج نہیںسکتے کیونکہ پاکستان میں ایف اے ٹی ایف اوردیگر ایشوز ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ کہیں بھی سرمایہ کاری کی جائے تو سب کچھ سمجھ کر ہی کی جانی چاہیئے،بروکریج ہاﺅسز کو ہمارے لوگوں کو گائیڈ کرنا چاہیئےکہ وہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایک ریگولیٹر سیکٹر ہے اور اس میں سرمایہ کاری کرکے فائدہ اٹھائیں اورایسی جگہ اپنا سرمایہ انویسٹ نہ کریں جہاں انہیں نقصان اٹھانا پڑے۔فرخ خان نے کہا کہ مارکیٹ میں اتار چڑھا معاشی اعداوشمار پر منحصر ہوتا ہے ، ہر شعبے کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب اس کی آگاہی دی جائے،حکومت کا پلان ہے معیشت کو دستاویز کرنا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز میں ٹریڈنگ مکمل دستاویز ہے، اسٹاک مارکیٹ کوئی سبسڈی نہیں لیتی ، نئے مالی سال کا بجٹ بھی آرہا ہے،نئے مالی سال کے بجٹ کے لیے تجاویز بھی دی جاہے گی،سرمایہ کاری کے فروع سے ہی اسٹاک مارکیٹ میں مواقع پیدا ہونگے۔فرخ خان نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ لسٹڈ کمپنیوں کا مکمل آڈٹ ہوتا ہے کوئی کمپنی پرافٹ شو نہیں کرتی تو اسکو فوری دیکھا جاتا ہے اور انکا نام بورڈ پر آویزاں کردیا جاتا ہے تاکہ انویسٹرز کو اس کے بارے میں آگاہی رہے،کمپنیز اپنے شیئر ہولڈرز کو صحیح انداز میں دیکھے،ہماری معیشت اور ریجنل اکنامی کی صورتحال کے باعث اسٹاک مارکیٹ سرمائے کا انخلا بھی ہوا ہے،آر ڈی اے میں سرمایہ کاروں کی جانب سے اچھا رسپانس آیاہے،کرونا کے دوران اسٹاک مارکیٹ گراوٹ کا شکار تھی،ہمیں انشورنس کمپنی سمیت کمپنیوں کو اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ لگانے کے حوالے سے آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں اکاﺅنٹ کھولنے کا پراسسز مشکل تھا،ماضی میں اسٹاک مارکیٹ میں ٹیکنالوجی کو بہتر انداز میں استعمال نہیں کیا گیا،ملکی صورتحال تیل کی قیمتیں کم ہوجائیں تو مزید دیگر کمپنیاں بھی لسٹ ہونگی،کوئی بھی دنیا کی مارکیٹ میکرو اکنامک پر چلتی ہے،مارکیٹ میں لیکوڈٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری موجودہ سیاسی صورت حال کی وجہ سے گزشتہ ہفتے ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی نے اپنا آئی پی او واپس لے لیا،دوسری طرف تیل کی قیمتیں بڑھنے سے تمام چیزوں کی قیمتیں بڑھتی ہیں ،،افراط زر میں اضافہ ہوتا ہے ،جس کی وجہ سے شرح سود میں بھی اضافہ کرنا پڑتا ہے، اس وقت اسٹاک مارکیٹ میں لیکوڈیٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ فرخ خان نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری پر کافی بہتر منافع ملتا ہے،لمبے عرصے کی سرمایہ کاری سے اچھا منافع کمایا جاسکتا ہے،حکومت نے جو پاور ہولڈنگ کمپنیوں کے لئے آئی پی او کیا، وہ کامیاب رہا،حکومت بڑے منصوبوں کےلئے بھی اسٹاک مارکیٹ سے رقم اکھٹا کرسکتی ہے، نئے مالی سال کا بجٹ بھی آرہا ہے جس کے لئے تجاویز بھی دی جارہی ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انسائیڈ ٹریڈنگ روکنے کے لئے دنیا بھر میں کہیں بھی اقدامات نہیں ہیں،پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ پر بریفنگ دی جائے گی۔