کراچی ( نمائندہ خصوصی)
ہمدرد فاونڈیشن پاکستان کی صدر محترمہ سعدیہ راشد نے کہا کہ شہید حکیم محمد سعید بچوں سے اور بچے حکیم صاحب سے بہت محبت کرتے تھے وہ نونہالوں کو جدید علوم سے آراستہ دیکھنا چاہتے تھے اور ان کی اولین خواہش تھی کہ قوم کے نونہالوں کے لیے اچھا ادب تخلیق کیا جائے جو ان کی مذہبی تہذیبی اخلاقی تربیت کرے اور اچھا انسان بنائے اسی محبت اور انس کےنتیجے میں انہوں نے1953 میں نونہالوں میں انکی اخلاقی تربیت ،کردارسازی اور مطالعہ کا شوق پیدا کرنے کے لیے ہمدر دنونہال رسالہ کا اجرا کیا الحمدللہ جو ابھی تک جاری و ساری ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز ہمدرد فاونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ہمدرد نونہال اسمبلی کراچی کے تحت ماہنامہ ہمدرد نونہال (1953 تا 2023) تاریخ اور موجودہ دور میں اس کی اہمیت کے70سالہ تاریخی سفر کے عنوان سے منعقدہ پروگرام بمقام نعمت بیگم ہمدرد یونیورسٹی جنرل ہسپتال ناظم آباد میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ علمی میدان میں حکیم صاحب نے بڑوں اور بچوں کے لئے جو تحریری سرمایہ چھوڑا ہے وہ تاریخی ادب کا حصہ ہے۔
علمی میدان میں حکیم صاحب نے بڑوں اور بچوں کے لئے جو تحریری سرمایہ چھوڑا ہے وہ تاریخی ادب کا حصہ ہے۔انہوں نے نونہالوں کو نصیحت کرتےہوے کہا کہ ورزش اور صحت مند طرز زندگی کو اپنایں اور موبائل و انٹرنیٹ کو صرف ضرورت کے لیے استعمال کریں۔ وقت پر سونے کی اور صبح سویرے اٹھنے کی عادت ڈالیں کیونکہ اللہ پاک نے رات کو آرام اور دن کو کام کے لئے بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کل کے نوجوانوں نے رات کو جاگنے دن چڑھے اٹھنے کا وتطیرہ بنایا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے والدین کو زیادہ سے زیادہ وقت دینے اور ان سے باتیں کرنا چاہیے اور اپنے بزرگوں کی خدمت کرنا چاہیے۔محترمہ سعدیہ راشد نے رسالہ ہمدر دنونہال کےمدیر مسعود احمد برکاتی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ آخری وقت تک بہ خوبی احسن اس کے لیے اپنی خدمات انجام د یتے رہے اس موقع پر انہوں نے آرجی بلیو کمیونیکیشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او خالد سلیم کو بھی ہمدر دنونہال رسالہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر اور اسے دو زبانوں( انگریزی اردو )میں بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے اسے نئےازھان کو علم و ہنر سے منور کرنے پر انھیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ۔ ۔۔ اجلاس میں ممتاز ڈرامہ نویس،کالم نگار اور ادیبہ نورالہدی شاہ کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا۔ نورالہدی شاہ نےاپنےخطاب میںکہا کہ حکیم صاحب یہ پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے ان کی شخصیت میں ٹھہراؤ تھا وہ پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے تھے ۔انہوں نے سے مزید کہا کہ دنیا میں سب سے بڑا کام انسان کو انسان بنانا ہے ،وہ لوگ جو انسان کو انسان بنانے کا کام کرتے ہیں، نسل بنانے کا کام کرتے ہیں جن کی مستقبل پر گہری نگاہ ہوتی ہے انہیں شہید کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوا بنانا اور چیز ہے ، شفاء اور چیز ہے حکیم صاحب نے انسان کی شفایابی پر کام کیا ، اس ملک کی نسلیں بنانے کا سوچا جس کے لیے انہوں نے مختلف ادارے قائم کیے۔ کراچی یونیورسٹی طلبہ حناربانی نے کہا ہے ک بات ہمدرد اسمبلی کی ہو یا ہمدرد نونہال رسالہ کی ذہن میں حکیم محمد سعید کا نام اور نگاہوں میں ان کی پروقار شخصیت آجاتی ہے۔1920 سے 1998تک کا زرین دور جس کی روشنی کی کرنے ملک کے چپے چپے کو آج بھی روشن کر رہی ہیں ۔آرجی بلیو کمیونیکیشن کے سی ای او خالد سلیم، فیلکن ہاؤس کی پرنسپل ثروت صغیر نونہال مقررین محمد عبد الباسط، قرینہ اعوان ،زرنش اور اقصی نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ثناء غوری نے انجام دئیے۔ اجلاس کا اختتام دعائے سعید پر ہواجسے مختلف اسکولوں کے طلبہ نے پیش کی۔