اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ قومی املاک اور حساس تنصیبات پر حملہ کرنے والے کو ضمانتیں کیوں دی جا رہی ہے؟عمران خان نے 190 ملین پاﺅنڈ کی کرپشن کی ہے، نظریہ ضرورت کے تحت عمران خان کو ضمانتیں دی جا رہی ہیں تو چھوٹے مجرموں کا کیا قصور ہے، جسٹس منیر، ذوالفقار علی بھٹو کیس اور میاں نواز شریف کے خلاف کیسز کی طرح نظریہ ضرورت کی تاریخ کو نہ دہرائیں، ریاست کی عملداری قائم نہ رہے تو غدر مچے گا اور اس سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، دہشت گردی کے مسئلہ پر کوئی رعایت نہیں ہو گی، ملک میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، روسی تیل کی درآمد سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئے گی، 10 سے 14 ارب ڈالر کی لاگت سے نئی ریفائنری قائم کریں گے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ہمارا پورا پروگرام ایک ارب ڈالر کا ہے جبکہ عمران خان نے 190 ملین پاﺅنڈ کی کرپشن کی ہے، برطانیہ میں اکنامک کرائمز ایکٹ کے تحت چوری کا پیسہ، کالا دھن اور ایسی آمدنی جس کا حساب نہ دیا جا سکے وہ اس حکومت کو واپس کر دی جاتی ہے جہاں سے یہ لائی گئی ہو، اسی قانون کے تحت بحریہ ٹاﺅن کے ملک ریاض کے 190 ملین پاﺅنڈ نیشنل کرائم ایجنسی نے پکڑ لئے اور یہ پیسہ پاکستان کے قومی خزانہ میں جمع ہونا چاہیے تھا تاہم ریاست مدینہ اور صادق و امین ہونے کے دعویدار نے یہ فیصلہ کیا کہ یہ پیسہ سرکاری خزانہ میں نہیں ملک ریاض کے اکاﺅنٹ میں جمع کرایا جائےگا، اب یہ کہتے ہیں کہ ہم نے سپریم کورٹ میں ملک ریاض کے اکاﺅنٹ میں یہ پیسے جمع کرائے ہیں، ریاست مدینہ کا دعویدار عوام سے حقائق چھپا رہا ہے، ملک ریاض سے 400 کنال زمین اپنی اور اپنی اہلیہ کے نام پر قائم ہونے والے ٹرسٹ کیلئے حاصل کر لی۔ مصدق ملک نے کہا کہ190 ملین پاﺅنڈ کی کرپشن کرنے والے کو ضمانت دے دی گئی ہے، آپ تو انصاف کرنے آئے ہیں، ملزم اور مجرم کو ضمانت دینے نہیں، جسٹس منیر اور جسٹس انوار الحق نے نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے دیئے، میاں نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کر دیا گیا، کیا آئین جو بار بار لکھا جا رہا ہے یہ بھی نظریہ ضرورت ہے، اگر ملزم ضمانت پر ہو اور اسے نہ پکڑا جائے تو پھر جرائم کیوں نہیں ہوں گے،یہ آگ کسی ایک تک محدود نہیں رہے گی، اس کی زد میں سب کے گھر آئیں گے اور بلوائی سب کو نقصان پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام میں آج نئی طرز کے فیصلے آ رہے ہیں اور ضمانتیں ایسے دی جا رہی ہیں کہ اگلے تین مہینے بھی کوئی ملزم کو نہیں پکڑ سکتا اور جن مقدمات کا اسے علم بھی نہیں ہے اس کی بھی ضمانتیں دی جا رہی ہیں، اگر ریاست کی عملداری نہ رہے تو غدر مچتا ہے اور اگر غدر کو نہ روکا جائے تو یہ پھر سب کے گھر بھسم کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو نظریہ ضرورت کے تحت ضمانتیں دی جا رہی ہیں تو پھر 22 کروڑ عوام کو یہ ضمانتیں کیوں نہیں ملتیں، چھوٹے مجرموں کا کیا قصور ہے، جسٹس منیر، ذوالفقار علی بھٹو کیس اور میاں نواز شریف کے خلاف کیسز کی طرح نظریہ ضرورت کی تاریخ کو نہ دہرایا جائے۔ مصدق ملک نے کہا کہ حساس تنصیبات پر حملہ کرنے والے بلوائیوں پر جو بھی مقدمہ بنتا ہے، بنانا چاہئے اور جس جس عدالت میں جو جو قانون لاگو ہوتا ہے وہ لاگو ہونا چاہئے اور انصاف ہونا چاہئے، کسی کو حساس تنصیبات پر حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں مصدق ملک نے کہا کہ جب عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو عوام کو ریلیف دیا جاتا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے، موجودہ حکومت کے دور میں کوئی گیس کنکشن نہیں دیا گیا، ملک میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، روس سے تیل درآمد کیا جا رہا ہے اور ہم بین الحکومتی معاہدے کر رہے ہیں، پچھلی حکومت صرف باتیں کرتی رہی، عملی طور پر کچھ نہیں تھا، ہم نے چار ماہ میں معاہدہ کر لیا ہے، اس سے تیل کی قیمت کم ہو گی، عوام کو سہولت دی جائے گی، جلد ہی نئی ریفائنری پالیسی کا اعلان ہو گا، 10 سے 14 ارب ڈالر کی لاگت سے نئی ریفائنری قائم کی جائے گی، ہم نے موسم سرما میں 20 سے 30 ہزار ٹن اضافی ایل پی جی منگوائی تاکہ اس کی ملک میں کمی نہ ہو، جامع انرجی سکیورٹی پر کام ہو رہا ہے اور اس سلسلہ میں جلد ایک منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غریب صارفین کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ایک اچھی اسکیم تھی، غریب کو سہولت دینا اور امیر سے پیسے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس سلسلہ میں وقتی طور پر عملدرآمد روکا گیا ہے، اسکیم پر تمام متعلقہ فریقین کو مطمئن کریں گے۔