لاہور (نمائندہ خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے 22افراد کی نظر بندی کا حکم معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا جبکہ 453کارکنوں کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 23مئی کو جواب طلب کر لیا ۔ ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے پی ٹی آئی کے 22فراد کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار شاہین اعجاز اور حفیظ الرحمان کی جانب سے ظفر اقبال منگن ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ایس ایس پی لیگل، سپرنٹنڈینٹ جیل اور ڈی سی لاہور بھی عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کے پاس نظر بندی کا حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں، نظر بند کے لیے خاطر خواہ مواد موجود نہیں ہے، غیر قانونی نظر بندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، استدعا ہے کہ عدالت نظر بندی کے احکامات کالعدم قرار دے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے صرف پولیس رپورٹ پر 22 لوگوں کو جیل میں بند کر دیا، نظر بندی کے لیے شواہد ہونا ضروری ہیں، یہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کا حکم معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماﺅں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے 22افراد کے مقدمات کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے 453کارکنوں کی نظربندی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے چودھری زبیراحمد سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ۔درخواستوں میں چارسوترپن پی ٹی آئی کارکنوں کی نظری بندی کے احکامات کو چیلنج کیا گیا۔نشاندہی کی گئی کہ پنجاب حکومت نے نو مئی واقعہ کو بنیاد بنا کر پی ٹی آئی کارکنوں کو نظر بند کر دیا گیا ۔درخوست گزاروں کے وکیل نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی نظری بندی کے احکامات کالعدم قرار دے کررہائی کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے پنجاب حکومت سمیت دیگر سے جواب طلب کرتے ہوئے درخواستوں پرمزید کارروائی 23مئی تک ملتوی کر د ی۔