لاہور( کرائم رپورٹر ) 09 مئی کو لاہور میں ایک انتہائی افسوسناک اور بدقسمت واقعہ پیش آیا۔ جس میں جلاؤ گھیراؤ، لاہور پولیس کے زیر استعمال 27گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور نذر آتش کرنے سمیت تھانہ شادمان کو نقصان پہنچانے والے 1700 ملزمان کو گرفتارکر لیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل نے آج پولیس لائنز میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایس ایس پی ڈسپلن عمران کشور، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انوش مسعود اور ایس ایس پی آپریشنز صہیب اشرف بھی موجود تھے۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ سوشل میڈیا اور ٹی وی اسکرینوں پر لوگوں نے دیکھا کہ احتجاج کی آڑ میں کس طرح سے ریاستی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔اس واقعہ کے فوری بعد لاہور پولیس نے وزیراعلی پنجاب، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کی ہدایت پر سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ جناح ہاؤس کی عمارت پر حملے میں ملوث شرپسند عناصروں کی سیف سٹی کیمروں، سی سی ٹی سی کیمروں اور سوشل میڈیا کی ویڈیوز اور تصاویر کی مدد سے نشاندھی کی گئی۔ سی سی پی او لاہور کی ہدایت پر لاہور پولیس، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ نے مل کر تمام تکنیکی شواہد کا معائنہ کرکے سینکڑوں شرپسند عناصر کو گرفتار کر لیاگیا ہے۔ پولیس کی خصوصی ٹیمیں اس پر کام کر رہی ہیں مزید گرفتاریاں بھی کی جائیں گی۔قوانین کی روشنی میں ایسے شرپسند عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عام سڑک پر آگ لگانا اور قومی املاک کی بے حرمتی کرنا، انہیں جلانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، قوانین موجود ہے اور وہ اپنا راستہ لیں گے اور ایسے شرپسند عناصر کو سخت سزا دلوائی جائے گی۔ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے کہا کہ اس بات کے شواہد بھی پولیس اور متعلقہ اداروں کے پاس موجود ہیں کہ جلاؤ گھیراؤ کی اس ساری صورتحال میں ایک سیاسی جماعت کے مرکزی راہنما بھی لوگوں کو اشتعال دلوا رہے ہیں اور انہیں جناح ہاؤس کی طرف لے جا رہے ہیں۔ شر پسند عناصر 3راستوں سے کینٹ میں داخل ہوئے، ٹائیگر فورس کے لوگ اور لیڈر شپ لوگوں کو کو اندر لے کر آئی، گرفتار 1700لوگوں کے آپس میں رابطے تھے۔ نوجوان بچوں کو اس کے لیے تیار کیا گیا۔ لاہور پولیس نے سب سے پہلے امن و امان کو کنٹرول کیا اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت سب کچھ کیا گیا۔ڈی آئی جی کامران عادل نے بتایا کہ ایک ایک شخص کی شناخت کی گئی ہے، جناح ہاؤس سے چوری کیا گیا مال بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ کامران عادل کا کہنا تھا کہ نوجوان نسل کا استحصال ہر گر نہیں ہونے دیں گے۔ کشیدہ حالات کے باوجود ایک بھی موت رپورٹ نہیں کی گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ شرپسند عناصر نے لاہور پولیس کے زیر استعمال27 گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کیا۔ شر پسندوں نے تھانہ شادمان کو بھی نقصان پہنچایا