اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) مسلم لیگ (ن) کی چیف ارگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے میں صرف عمران خان، پرویز الہیٰ نہیں عارف علوی بھی شامل تھا، صدر عارف علوی نے جنرل باجوہ کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرایا، باجوہ صاحب کا پتا چل گیا پوری قوم جانتی ہے، اس سازش کا سب سے بڑا کردار عمر عطا بندیال تھا۔اسلام آباد میں احتجاجی ریلی کے شرکائ سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے قائدین، کارکنوں کو شاباش، سب کے جذبے کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتی ہوں، آج پاکستان کی اصلی عوام شاہراہ دستور کے سامنے موجود ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو پوچھتی ہوں عوام کے سمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں، جب حقیقی عوام نکلتے ہیں تو پتا، گملا نہیں ٹوٹتا۔مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ آو عمرعطا بندیال دیکھو یہ ہے حقیقی عوام، یہ آج مجبوری میں سوال پوچھنے آئے ہیں، اس عمارت کو آپ نے ایمانداری سے نہیں عمران داری سے داغدار کرنے کی کوشش کی، ہم اس عمارت اور آئین کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، پاکستان کی بہتری اسی عمارت اور تباہی انہی کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔مریم نواز شریف نے مزید کہا ہے کہ معزز جج حضرات سے کہنا چاہتی ہوں عدلیہ، قانون کا احترام کرتے ہیں، ان ججز کی بات نہیں کریں گے جو آئین و قانون پر چلتے ہیں، آج عمران خان کو سہولت دینے والوں کی بات ہو گی، اس عمارت سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا تھا، جمہوریت کو مضبوط کرنا اس عمارت کی ذمہ داری تھی، فتنہ کو انجام تک پہنچانا اس عمارت کی ذمہ داری تھی۔انہوں نے کہا ہے کہ جس عمارت سے انصاف ہونا تھا وہاں کچھ سہولت کار دن رات انصاف کا قتل کرنے میں مصروف ہیں، جس منتخب وزیر اعظم کو انصاف ملنا تھا اسے سیسلین مافیا، گارڈ فادر کہا گیا، 60 ارب کے مجرم کو خوش آمدید کہتے ہیں، 60 ارب کے مجرم کو دیکھ کر کہتے ہیں بہت خوشی ہوئی، پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے، اس پارلیمنٹ سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہو۔مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا تمہارا کام آئین و قانون کی تشریح کرنا ہے روکنا نہیں ہے، ملک کو نظریہ ضرورت نے خراب کیا، منتخب وزیر اعظم کو گھر اور کسی کو پھانسی لگائی جاتی ہے، منتخب وزیر اعظم کو گولی ماری جاتی ہے، چار بار ملک پر شب خون مارا گیا، ایل ایف او، پی سی او کے تحت حلف اٹھائے گئے، کیا اس عمارت نے ایک بھی آمر کو گھر بھیجا۔مریم نواز نے کہا ہمیشہ آمروں کی خاطر نظریہ ضرورت کو زندہ کیا، آج ہماری فوج مارشل لا لگانے کو تیار نہیں، آج پانچواں جوڈیشل مارشل لا اس عمارت سے لگا ہے، خواجہ طارق رحیم اور عمرعطا بندیال کی ساس فون میں کہتی ہیں اب تو یہ مارشل لا بھی نہیں لگاتے، وہ تو مارشل لا نہیں لگاتے آپ کے کم بختوں نے جوڈیشل مارشل لا لگا دیا، کیا کوئی نظریہ ضرورت پاکستان کی جمہوریت کیلئے لگا کبھی۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ عمرعطا بندیال حوالہ جسٹس کارنیلیس کا اور پیروکاری جسٹس منیر کی کرتے ہیں، اس عمارت میں بیٹھنے والوں کی نیتیں ٹھیک نہیں، گھڑی چور کو توشہ خانہ کیس میں بھی ضمانت مل گئی ہے، جب ہیرے کی انگوٹھیاں رشوت میں لینا ہوتی ہیں تو پنکی پیرنی گینگ کی سرغنہ بن جاتی ہے، جب عدالت بلاتی ہے تو کہتے ہیں گھریلو خاتون ہیں۔